• KHI: Fajr 5:08am Sunrise 6:23am
  • LHR: Fajr 4:34am Sunrise 5:55am
  • ISB: Fajr 4:38am Sunrise 6:01am
  • KHI: Fajr 5:08am Sunrise 6:23am
  • LHR: Fajr 4:34am Sunrise 5:55am
  • ISB: Fajr 4:38am Sunrise 6:01am

گرفتاری کا خدشہ: شہریار آفریدی نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا

شائع December 20, 2023
اس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت فریقین کو شہریار آفریدی کوسیکیورٹی فراہم کرنےکے احکامات جاری کرے۔— فائل فوٹو: ڈان نیوز
اس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت فریقین کو شہریار آفریدی کوسیکیورٹی فراہم کرنےکے احکامات جاری کرے۔— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی (ایم این اے) شہریار آفریدی نے دوبارہ گرفتاری کے خدشے پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق عدالت میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ شہریار آفریدی تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ضلع کوہاٹ سے رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں، ماضی میں وہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نشانہ بن چکے ہیں، سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے کی غرض سے تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کو متعدد بار گرفتار کرنے کی مثالیں موجود ہیں۔

درخواست میں مزید بتایا گیا ہے کہ رہنما پی ٹی آئی کو بھی حکومت کی جانب سے تین بار مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت یکے بعد دیگر گرفتار کیا گیا، شہریار آفریدی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے ایم پی او آرڈر کے تحت گرفتاریوں کے خلاف رجوع کیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات پر شہریار آفریدی کو اسلام آباد کی حدود میں حفاظت فراہم کی گئی تھی۔

اس کے مطابق چونکہ اب درخواست پر فیصلہ محفوظ ہے تو عین ممکن ہے کہ یہ حفاظت اب نمٹا دی جائے اس وجہ سے خدشہ ہے کہ حفاظت نمٹائے جانے کے بعد ایک بار پھر ان کو اسی آزمائش سے گزرنا پڑے گا، شہریار آفریدی کو ماضی کے طرز کی نئی آزمائشوں کے سلسلے کی شروعات کا خطرہ ہے۔

اس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت فریقین کو شہریار آفریدی کو سیکیورٹی فراہم کرنے، ان کے حق آزادی اور چادر و چار دیواری کے تقدس کو یقینی بنانے، شہریار آفریدی کے خلاف درج تمام مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے اور ان کو اسلام آباد کی حدود سے باہر لے جانے سے پہلے ہائی کورٹ سے اجازت لینے کے احکامات جاری کرے۔

درخواست میں سیکریٹری داخلہ، انسپیکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد ، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف ائی اے)، چیف کمشنر اسلام آباد اور انٹیلیجنس بیورو کو فریق بنایا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 28 ستمبر 2024
کارٹون : 27 ستمبر 2024