• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm

سائفر کیس ان کیمرا ٹرائل کا حکم امتناع واپس، 14 دسمبر کے بعد کی کارروائی کالعدم

شائع January 11, 2024
—فائل فوٹو: آئی ایچ سی ویب سائٹ
—فائل فوٹو: آئی ایچ سی ویب سائٹ

سائفر کیس میں اٹارنی جنرل کی 14 دسمبر کے بعد کی کارروائی دوبارہ کرانے کی یقین دہانی پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کا ان کیمرہ سماعت کا حکم امتناع ختم کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ سب سے غلطیاں ہوتی رہتی ہیں، چلیں نئے سرے سے اس کیس کو شروع کریں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر کیس میں جیل ٹرائل روکنے، نقول فراہمی اور ان کیمرا سماعت کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، بانی پی ٹی آئی کی اپیلوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔

عدالتی حکم پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت کے سامنے پیش ہوئے جب کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سلمان اکرم راجا، سکندر ذوالقرنین و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

سائفر کیس میں ایف آئی اے نے جسٹس ریٹائرڈ حامد علی شاہ کی خدمات حاصل کرلیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم کیس سے متعلق تمام آفیشل دستاویزات عدالت کو جمع کرائیں گے، ٹرائل کورٹ نے کچھ گواہوں کے لیے سماعت ان کیمرا کرائی تھی، گواہوں کے بیانات کی سرٹیفائیڈ کاپیاں درخواست گزار وکلا کے پاس موجود ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس عدالت کے ڈویژن بینچ کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد کرایا گیا تھا، 14 دسمبر کا ٹرائل کا فیصلہ ٹھیک نہیں تھا تو دوبارہ گواہان کا بیان قلمبند کرتے ہیں، اگر اس معاملے پر میرا کولیگ سلمان اکرم راجا متفق ہے تو درخواست کو نمٹا دیں۔

سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے دو دفعہ غلط فیصلہ کیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم سب سے غلطیاں ہوتی رہتی ہیں، چلیں نئے سرے سے اس کیس کو شروع کریں۔

دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسفندیار ولی کیس کا حوالہ دیا، سلمان اکرم راجا نے استدلال کیا کہ ٹرائل دوبارہ وہاں جانا چاہیے جہاں سے غیر قانونی فیصلہ کیا گیا تھا۔

عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ چار گواہوں کے بیانات ان کیمرا قلمبند کرائے گیے تھے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ سول لا، کریمنل لا سے بہت مختلف ہیں۔

عدالت نے سلمان اکرم راجا سے مکالمہ کیا کہ دوسرے سائیڈ کی ترجیحات یا مجبوریاں بھی دیکھ لیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم تمام 13 گواہان کے بیانات قلمبند کرانے کو دوبارہ تیار ہیں۔

ایف آئی اے پراسیکوشن نے کہا کہ اس کیس میں 25 گواہان ہیں جن میں 12 کے بیانات ابھی رہتے ہیں۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اٹارنی جنرل کی یقین دہانی پر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

کارٹون

کارٹون : 28 ستمبر 2024
کارٹون : 27 ستمبر 2024