• KHI: Asr 5:19pm Maghrib 7:25pm
  • LHR: Asr 5:03pm Maghrib 7:11pm
  • ISB: Asr 5:12pm Maghrib 7:22pm
  • KHI: Asr 5:19pm Maghrib 7:25pm
  • LHR: Asr 5:03pm Maghrib 7:11pm
  • ISB: Asr 5:12pm Maghrib 7:22pm

190 ملین پاؤنڈ کیس: سماعت ہر 14 روز بعد کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری

شائع May 17, 2024
—فائل فوٹو:
—فائل فوٹو:

اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں آج کسی بھی گواہ کا بیان ریکارڈ نہ ہوسکا، جبکہ عدالت نے سماعت ہر 14 روز بعد کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت کی۔

دوران سماعت عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

سماعت کے آغاز پر ہی بشریٰ بی بی روسٹرم پر پہنچیں اور عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ گزشتہ سماعت میرے بغیر کی گئی، میں انتظار کرتی رہی، جس پر جج ناصر جاوید رانا نے کہا کہ گزشتہ سماعت جیل انتظامیہ کی استدعا پر ملتوی کی گئی تھی۔

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے ملزمان کے وکلا سے سوال کیا کہ کیا آپ کو عدالت پر اعتماد نہیں؟ وکلا کی جانب سے کہا گیا کہ ہمیں عدالت پر اعتماد ہے، بشریٰ بی بی سے مشورہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

عدالت پر عدم اعتماد ختم کرنے کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی اور وکلا ڈیڑھ گھنٹے تک بشری بی بی کو سمجھاتے رہے، ڈیڑھ گھنٹے کی مشاورت کے بعد بشریٰ بی بی اور وکلا نے دوبارہ عدالت پر اعتماد کا اظہار کر دیا۔

دوران سماعت بشریٰ بی بی کمرہ عدالت فیملی کارنر میں نہ گئیں اور میڈیا باکس کے سامنے ہی بیٹھی رہیں، عمران خان کے بارہا اصرار کے باوجود بشریٰ بی بی فیملی کارنر میں نہیں گئیں اور اُن کی بہنوں سے بھی نہ ملیں۔

بشریٰ بی بی عدالت سے باہر گئی اور ملاقات کیلئے بیٹیوں کو بھی باہر بلا لیا، ملزمان کے وکلاء کی جانب سے مشاورت کے بعد عدالت میں نئی درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی کہ دیگر مقدمات کی طرح اس کیس کی سماعت بھی ہر 14 روز کے بعد کی جائے۔

عدالت نے وکلا کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 22 مئی تک کے لیے ملتوی کر دی۔

آج 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے کسی بھی گواہ کا بیان قلم بند نہ ہو سکا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بینچ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر کل محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا، اور سابق وزیر اعظم کی ضمانت 10 لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض منظور کی گئی۔

اس کیس میں 27 فروری کو احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی کرتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف فردجرم عائد کی تھی۔

پس منظر

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس ’القادر ٹرسٹ کیس‘ میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 جولائی 2024
کارٹون : 4 جولائی 2024