• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:03pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 5:12pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:03pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 5:12pm

بیجنگ نے بشام حملے کی تحقیقات کے نتائج کی حمایت کردی

شائع May 28, 2024
فائل فوٹو
فائل فوٹو

چین نے 26 مارچ کو بشام میں اپنے انجینئرز پر ہونے والے خودکش حملے کی پاکستان کی تحقیقات کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کا خاتمہ تمام ممالک کے مفاد میں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا یہ ردعمل پاکستان کی جانب سے حملے کی ذمہ داری افغانستان میں مقیم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی قیادت اور دشمن غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں پر عائد کرنے کے ایک دن بعد آیا ہے۔

پاکستان نے افغانستان سے ان کی سرزمین سے کام کرنے والے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، تاہم چینی عہدیدار کے ریمارکس میں خاص طور پر کابل کا نام نہیں لیا گیا۔

ماؤ ننگ نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین دہشتگرد حملے کی تحقیقات میں پاکستانی فریق کی جانب سے کی گئی اہم پیش رفت کو بہت اہمیت دیتا ہے، چین جو کچھ ہوا اس کی مکمل تہہ تک پہنچنے اور تمام مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں پاکستان کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک سیکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانے اور پاکستان میں چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔

ماؤ ننگ نے دہشتگردی کو انسانیت کا مشترکہ دشمن اور علاقائی ترقی اور استحکام کے خلاف ایک لعنت قرار دیا اور تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ اس کے خاتمے کے لیے کوششیں تیز کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین خطے کے ممالک سے انسداد دہشتگردی کے تعاون کو مضبوط بنانے، تمام دہشت گرد تنظیموں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے، ان کی افزائش گاہ کو ختم کرنے اور تمام ممالک کی مشترکہ سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا تحفظ کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

اس سے قبل اتوار کو وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بختیار شاہ، قاری عبداللہ اور خان لالہ نامی تین مبینہ دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود، اس کے مالاکنڈ کمانڈر عظمت اللہ اور کالعدم گروپ کی پوری قیادت کو حملے میں ملوث ہونے پر گرفتار کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان دہشتگردوں کو گرفتار کریں، ان پر مقدمہ چلائیں یا انہیں ہمارے حوالے کریں۔

کارٹون

کارٹون : 3 جولائی 2024
کارٹون : 2 جولائی 2024