• KHI: Fajr 5:08am Sunrise 6:23am
  • LHR: Fajr 4:34am Sunrise 5:55am
  • ISB: Fajr 4:38am Sunrise 6:01am
  • KHI: Fajr 5:08am Sunrise 6:23am
  • LHR: Fajr 4:34am Sunrise 5:55am
  • ISB: Fajr 4:38am Sunrise 6:01am

محکمہ انسداد کرپشن سندھ نے سابق چیئرمین کے الزامات کی تردید کردی

شائع June 1, 2024
انہوں نے بیان میں کہا کہ محکمہ آزادانہ طور پر کام کر رہا ہے — فائل فوٹو: آن لائن
انہوں نے بیان میں کہا کہ محکمہ آزادانہ طور پر کام کر رہا ہے — فائل فوٹو: آن لائن

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سندھ کے ترجمان نے محکمے کے سابق چیئرمین کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کردی۔

ڈان نیوز کے مطابق ترجمان نے کہا کہ محکمے میں تقرریاں اور تبادلے ضرورت اور میرٹ کی بنیاد پر کیے گئے ہیں، میرٹ کے خلاف کوئی تقر و تبادلہ نہیں کیا گیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ محکمے کے وزیر یا ان کے دفتر کے کسی اہلکار کی جانب سے انکوائری جاری رکھنے یا ختم کرنے کی کوئی مداخلت یا سفارش نہیں کی گئی ہے، بلکہ محکمے کے وزیر سردار محمد بخش مہر کی جانب سے انکوائریاں میرٹ پر مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

انہوں نے بیان میں کہا کہ محکمہ آزادانہ طور پر کام کر رہا ہے، اور محکمے میں کسی بیرونی شخص کی مداخلت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

واضح رہے کہ حکومت سندھ نے اینٹی کرپشن کے صوبائی وزیر کو ان کے قریبی دوست اور ڈائریکٹر کی ملی بھگت سے محکمہ اینٹی کرپشن میں چلنے والے ’کرپشن سسٹم‘ سے متعلق خط لکھنے والے چیئرمین اینٹی کرپشن فرحت علی جونیجو کو عہدے سے ہٹادیا تھا۔

فرحت جونیجو نے وزیر اینٹی کرپشن محمد بخش مہر کو خط میں لکھا تھا کہ مجھے کرپشن میں حصے کے طور پر لفافہ دیا گیا جسے واپس کردیا تھا، نجی شخص ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کی ملی بھگت سے کرپشن کا سسٹم چلاتا ہے۔

اپنے خط میں انہوں نے لکھا کہ محکمہ اینٹی کرپشن ماہانہ 6 سے 7 کروڑ روپے مختلف محکموں سے رشوت لے رہا ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر سے 15 لاکھ، سرکل افسر سے 10 لاکھ روپے ماہانہ رشوت مقرر کر رکھی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 28 ستمبر 2024
کارٹون : 27 ستمبر 2024