• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:40pm
  • LHR: Zuhr 11:52am Asr 4:08pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:12pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:40pm
  • LHR: Zuhr 11:52am Asr 4:08pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:12pm

پاکستان کو مئی میں تاریخ کی بُلند ترین ترسیلات زر موصول

شائع June 8, 2024
— فائل/فوٹو
— فائل/فوٹو

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے مئی میں بُلند ترین 3 ارب 24 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر بھیجی گئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ برس مئی میں 2 ارب 10 کروڑ ڈالر کی موصول ہونے والی ترسیلات زر کے مقابلے میں یہ 54 فیصد اضافہ ہے جبکہ پچھلے مہینے کے مقابلے میں موصول ہونے والی رقم 15.3 فیصد زائد رہی، جب 2 ارب 80 کروڑ ڈالر موصول ہوئے تھے۔

ترسیلات زر میں بحالی خاص طور پر اس لیے نمایاں ہے کیونکہ مالی سال 2023 کے دوران بیرون ممک مقیم پاکستانی نے 4 ارب ڈالر کم بھیجے تھے، رواں مالی سال میں جولائی تا مئی کے دوران کل 27 ارب 9 کروڑ ڈالر کی رقوم موصول ہوئیں، یہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 8 فیصد اضافہ ہے۔

اگر جون میں یہ رجحان برقرار رہتا ہے تو پاکستان کی تاریخ میں سالانہ دوسری بُلند ترین ترسیلات زر ہوسکتی ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مالی سال 2022 کے دوران 31 ارب 28 کروڑ ڈالر کی بُلند ترین ترسیلات زر بھیجی تھیں۔

مالیاتی ماہرین نے ترسیلات زر میں اضافہ کی وجہ عید الضحٰی کی آمد قرار دیا، روایتی طور پر عید کے موقع پر بیرون ملک پاکستانی زیادہ رقم بھیجتے ہیں۔

تاہم دیگر عوامل جیسا کہ مستحکم شرح تبادلہ، متوقع غیر ملکی سرمایہ کاری اور بہتر ایکویٹی مارکیٹ بھی مثبت رجحان کی وجہ ہیں۔

یہ بھی دیکھا گیا کہ پراپرٹی کی قیمتوں میں زبردست گراوٹ کی وجہ سے ترسیلات زر کا رخ جزوی طور پر اس شعبے سے موڑ گیا، مالیاتی ماہرین نے کہا کہ اگر رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی سرگرمیاں بڑھیں تو سرمایہ کاری کے لیے مزید ترسیلات زر آسکتی ہیں۔

پاکستان برآمدات کے مقابلے ترسیلات زر پر زیادہ انحصار کرتا ہے، جو گزشتہ 5 سالوں میں زیادہ تر ترسیلات زر سے کم رہی۔

رواں مالی سال کے ابتدائی 10 مہینوں (جولائی تا اپریل) کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ صرف 20 کروڑ ڈالر ہونے کی وجہ سے ترسیلات زر کی آمد سے حکومت کو مزید مدد ملے گی، حکومت کو رواں برس کے آخر تک تقریباً ایک ارب ڈالر کی خسارے کی توقع ہے۔

ترسیلات زر سے حکومت کو تجارتی خسارہ کم کرنے اور قرض کی ادائیگی میں بھی مدد ملے گی، ملک کو اگلے مالی سال 2025 میں تقریباً 25 ارب ڈالر قرض اد اکرنا ہے۔

اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ جولائی تا مئی کے دوران سب سے زیادہ رقم سعودی عرب سے 6 ارب 61 کروڑ ڈالر موصول ہوئی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ ہے۔

رواں مالی سال کے 11 مہینوں کے دوران متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر 12.7 فیصد بڑھ کر 4 ارب 88 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، تاہم اس مدت کے دوران خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) ممالک سے رقوم 1.6 فیصد کم ہو کر 2 ارب 87 کروڑ ڈالر رہی۔

اس کے علاوہ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے 11 ماہ کے دوران 8.2 فیصد اضافے کے بعد 4 ارب 3 کروڑ ڈالر بھیجے، جبکہ یورپی یونین کے ممالک سے آنے والی رقوم تقریباً امریکا سے آنے والی ترسیلات زر کے برابر رہی۔

یورپی یونین سے ترسیلات زر 12.2 فیصد بڑھ کر 3 ارب 20 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ڈالر رہی، جبکہ امریکا سے 3 ارب 20 کروڑ 90 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 30 ستمبر 2024
کارٹون : 28 ستمبر 2024