افغان طالبان قطر میں ہونے والے مذاکرات کے تیسرے دور میں شرکت پر رضامند
گزشتہ مرتبہ افغانستان پر اقوام متحدہ کے مذاکرات میں شرکت سے انکار کرنے والے افغان طالبان حکام اس ماہ قطر میں ہونے والے مذاکرات کے تیسرے دور میں شرکت کریں گے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغانستان کے لیے غیر ملکی نمائندہ خصوصی کی کانفرنس میں طالبان حکومت کی شرکت گفتگو کے پہلے دور میں شرکت نہ کرنے اور فروری میں ہونے والے دوسرے دور میں شرکت سے انکار کی وجہ شکوک و شبہات کا شکار تھی۔
حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ امارات اسلامیہ کا وفد اگلی دوحہ کانفرنس میں شرکت کرے گا، وہ وہاں افغانستان کی نمائندگی کرتے ہوئے افغانستان کے موقف کا اظہار کریں گے۔
دوحہ میں یہ مذاکرات 30 جون اور یکم جولائی کو ہونے والے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے اتوار کو افغان میڈیا کو بتایا کہ ایک وفد کانفرنس میں شرکت کرے گا کیونکہ مذاکرات کا ایجنڈا افغانستان کے لیے سودمند دکھائی دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے ایجنڈے میں افغانستان کے لیے امداد اور افغانستان میں سرمایہ کاروں کے لیے مواقع پیدا کرنے جیسے موضوعات شامل ہیں جو اہمیت کے حامل ہیں۔
فروری میں ہونے والے مذاکرات میں سول سوسائٹی کے گروپوں کو مدعو کیا گیا تھا جن میں خواتین بھی شامل تھیں لیکن طالبان حکومت نے یہ کہہ کر شرکت سے انکار کر دیا تھا جب تک ان مذاکرات میں ان کے اراکین افغانستان کے واحد نمائندے نہیں ہوں گے، وہ شرکت نہیں کریں گے۔
طالبان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملاقات کی درخواست کی تھی۔
گوتریس نے فروری میں ہونے والے مذاکرات کے بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ کانفرنس میں شرکت کے لیے طے شدہ شرائط قابل قبول نہیں تھیں لیکن مندوبین کو امید ہے کہ طالبان حکام مستقبل کے اجلاسوں میں شرکت کریں گے۔
سفارتی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ تیسرے راؤنڈ سے پہلے اور بعد میں سول سوسائٹی کے گروپوں سے مشاورت کرنے کا ارادہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ بات چیت مالیات اور اقتصادی امور کے ساتھ ساتھ انسداد منشیات کی کوششوں کے حوالے سے تھی۔
کئی سول سوسائٹی گروپس نے بھی اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ اجلاس میں خواتین کے حقوق سے متعلق مسائل کو ترجیح دے۔