• KHI: Fajr 5:02am Sunrise 6:18am
  • LHR: Fajr 4:25am Sunrise 5:47am
  • ISB: Fajr 4:27am Sunrise 5:51am
  • KHI: Fajr 5:02am Sunrise 6:18am
  • LHR: Fajr 4:25am Sunrise 5:47am
  • ISB: Fajr 4:27am Sunrise 5:51am

حکومت آرٹیکل 17کے تحت کسی بھی پارٹی پر پابندی کیلئے ڈکلیریشن دے سکتی ہے، رانا ثنااللہ

شائع July 18, 2024
مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا ثنااللہ— فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا ثنااللہ— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور وفاقی وزیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ حکومت آرٹیکل 17کے تحت کسی بھی پارٹی پر پابندی کے لیے ڈکلیریشن دے سکتی ہے اور کابینہ کی منظوری کے بعد یہ ڈکلیریشن سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنااللہ نے جیو نیوز کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا جو بھی فیصلہ ہے وہ آئین کے مطابق ہے اور وزیر اطلاعات نے جو اعلان کیا اس میں آئین کے متعلقہ آرٹیکل 17 کے سب آرٹیکل 2 کا ذکر بھی کیا، اگر اس کو پڑھ لیا جاتا تو اس طرح کا شور نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت آرٹیکل 17کے تحت کسی بھی پارٹی پر پابندی کے لیے ڈکلیریشن دے سکتی ہے کہ اس پارٹی کی ورکنگ ملکی سالمیت کے خلاف ہے، اس ڈکلیئریشن کو 15 دن میں سپریم کورٹ میں پیش کیا جاتا ہے، اور اگر سپریم کورٹ بھی ڈکلیریشن سے متفق ہوجائے تو اس پارٹی پرپابندی عائد ہوجاتی ہے۔

وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس اس حوالے سے اگر کسی پارٹی کے خلاف اس قسم کی اطلاعات ہوں کہ وہ ملک کے مفادات کے خلاف کوئی کام کررہی ہے تو وہ معلومات کابینہ کے سامنے رکھی جائے گی اور اگر کابینہ منظوری دے گی، تو ڈکلیریشن سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے بھی اپنا ارادہ ظاہرکیا ہے، لیکن اس پر آئین میں دیے گئے طریقہ کار کے مطابق عمل کیا جائے گا، ابھی تک کابینہ کے سامنے وہ ڈیکلریشن پیش نہیں کی گئی، کابینہ اگر اس نتیجے پر پہنتی ہے کہ ڈیکلریشن سے متعلق شواہد موجود ہیں اور یہ حقائق پر مبنی ہے تو پھر اگلا قدم اٹھایا جائے گا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران یہ اعلان کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ آئین پاکستان کے تحت آرٹیکل 17 ہے جو سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے کے حوالے سے حکومت کو اختیار دیتا ہے، یہ معاملہ سپریم کورٹ کو بھیجا جائے گا، تمام موجودہ ثبوتوں کو دیکھتے ہوئے قابل اعتماد شواہد موجود ہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جائے۔

بعد ازاں، پاکستان پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں نے حکومتی فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ مسلم لیگ (ن) نے اس حوالے سے اپنی کسی بھی اتحادی سے مشاورت نہیں کی۔

پیپلزپارٹی کے ذرائع کے مطابق سینئر رہنماؤں نے اپنی قیادت کو کھل کر حکومت کے فیصلے کی مخالفت کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ وہ حکومت کے فیصلے کی حمایت نہیں کرتے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کے حکومتی فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیرمنطقی اور جذباتہ فیصلہ قرار دیا۔

اپوزیشن کی جانب سے حکومتی فیصلے پر شدید تنقید کے بعد نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پر ابھی پابندی لگانے کا فیصلہ نہیں ہوا، پابندی کے حوالے سے پارٹی کی قیادت بات کرے گی اور پھر اتحادیوں سے مشورہ کیا جائے گا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کے لیے پارلیمنٹ میں اتحادیوں سے مشاورت کریں گے، اور اتحادیوں کی مشاورت سے ہی ہم پارلیمنٹ میں آگے بڑھیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 15 ستمبر 2024
کارٹون : 13 ستمبر 2024