• KHI: Fajr 5:02am Sunrise 6:18am
  • LHR: Fajr 4:25am Sunrise 5:47am
  • ISB: Fajr 4:27am Sunrise 5:51am
  • KHI: Fajr 5:02am Sunrise 6:18am
  • LHR: Fajr 4:25am Sunrise 5:47am
  • ISB: Fajr 4:27am Sunrise 5:51am

پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی حمایت کردی

شائع July 18, 2024
پاکستان بار کونسل نے الگ آئینی عدالت کے قیام کا بھی مطالبہ کیا — فائل فوٹو
پاکستان بار کونسل نے الگ آئینی عدالت کے قیام کا بھی مطالبہ کیا — فائل فوٹو

پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی حمایت میں اعلامیہ جاری کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پاکستان بار کونسل کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ممبران پاکستان بار کونسل نے ہی عارضی ججز کی درخواست کی تھی۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے گزارش مانتے ہوئے ایڈہاک ججز کے لیے کمیشن کا اجلاس بلایا کیونکہ سپریم کورٹ میں سیاسی مقدمات کے باعث عام سائلین کے کیسز التوا کا شکار ہیں۔

پاکستان بار کونسل نے الگ آئینی عدالت کے قیام کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی ترمیم سے الگ آئینی عدالت قائم کی جائے، آئینی عدالت آئینی و سیاسی مقدمات کا فیصلہ کرے، الگ آئینی عدالت سے سپریم کورٹ کے ججز کا قیمتی وقت بچے گا۔

قبل ازیں آج وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ ایڈہاک ججز تعینات ہونے چاہیے، ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی آئین اجازت دیتا ہے اور ان کی تقرری چیف جسٹس نے نہیں بلکہ جوڈیشل کمیشن نے کرنی ہے۔

ایڈہاک ججز کا معاملہ

یاد رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جولائی کو طلب کر رکھا ہے۔

چیف جسٹس نے ایڈہاک ججز کے تقرر کے لیے 4 ریٹائرڈ ججز کے نام تجویز کیے تھے، ان ججز میں جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم کا نام بھی شامل تھا، دیگر ججز میں جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر ، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ طارق مسعود کے نام شامل ہیں۔

دو روز قبل سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مشیر عالم نے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی تھی، انہوں نے اپنے فیصلے سے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ کر آگاہ کردیا تھا۔

آج سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مشیر عالم کے بعد جسٹس (ر) مقبول باقر نے بھی ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی۔

سابق نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کا کہنا تھا کہ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے ایڈہاک جج کا عہدہ قبول نہیں کرسکتا۔

کارٹون

کارٹون : 15 ستمبر 2024
کارٹون : 13 ستمبر 2024