• KHI: Asr 4:50pm Maghrib 6:31pm
  • LHR: Asr 4:20pm Maghrib 6:03pm
  • ISB: Asr 4:25pm Maghrib 6:08pm
  • KHI: Asr 4:50pm Maghrib 6:31pm
  • LHR: Asr 4:20pm Maghrib 6:03pm
  • ISB: Asr 4:25pm Maghrib 6:08pm

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا، الیکشن کمیشن

شائع September 14, 2024
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن کا معاملہ تاحال زیر زیرغور ہے اور اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے الیکشن کمیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ ای سی پی نے بیرسٹرگوہر کو چیئرمین پی ٹی آئی تسلیم کر لیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کا معاملہ تاحال زیر زیرغور ہے اور اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

ذرائع نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیشہ معاملے کو جلد از جلد نمٹانے کی کوشش کی، پاکستان تحریک انصاف نے بار بار تاخیری حربے استعمال کیے۔

الیکشن کمیشن ذرائع نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے کسی قسم کی تاخیر کا ذمہ دار نہیں ہے۔

ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں پر اپنا مختصر فیصلہ 12 جولائی 2024 کو سنایا تھا, اس کے جواب میں الیکشن کمیشن نے قانونی مدت کے اندر یعنی 25 جولائی 2024 کو اپنی سی ایم اے دائر کی تھی, تاہم تقریباً 2 ماہ کے بعد 14 ستمبر 2024 کوسپریم کورٹ نے سی ایم اے پر حکم جاری کیا, آئینی اداروں کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ قطعی طور پر نامناسب ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنا آیا ہے جب کہ اس سے کچھ دیر قبل ہی سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے مخصوص نشستوں کےکیس میں الیکشن کمیشن کی درخواست پر وضاحت جاری کردی تھی جس میں کہا گیا کہ فیصلے کی روشنی میں پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں جبکہ الیکشن کمیشن فیصلے پر فوری عملدرآمد کرے۔

کیس میں اکثریتی 8 ججز کے بینچ کا فیصلہ 4 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے 41 ارکان سے متعلق وضاحت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش اور تاخیری حربہ ہے، الیکشن کمیشن کی وضاحتی درخواست عدالتی فیصلے پر عمل در آمد کے راستہ میں رکاٹ ہے اور اس کی وضاحت کی درخواست درست نہیں۔

سپریم کورٹ کے وضاحتی حکم میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے خود بیرسٹر گوہر کو پارٹی چیئرمین تسلیم کیا، الیکشن کمیشن کی تسلیم شدہ پوزیشن ہے کہ تحریک انصاف رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، اقلیتی ججز نے بھی تحریک انصاف کی قانونی پوزیشن کو تسلیم کیا۔

تحریری حکم میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن وضاحت کے نام پر اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کر سکتا، فیصلے کی روشنی میں پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں، سپریم کورٹ کا 12 جولائی کا فیصلہ واضح ہے اور اس کا اطلاق قومی اور صوبائی اسمبلیوں پر بھی ہوگا۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فیصلے پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عدالتی فیصلے پر عمل میں تاخیر کے نتائج ہو سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فیصلے پر فوری عملدرآمد بھی کی ہدایت کی۔

)

عدالت عظمیٰ کے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت اکثریتی بینچ کے فیصلے میں شامل تھے۔

واضح رہے کہ 12 جولائی کو اپنے شارٹ آرڈر میں سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا تھا۔

رواں سال 14 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 13 رکنی فل بینچ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا تھا، فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھا گیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے درخواستوں کی مخالفت کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 19 ستمبر 2024
کارٹون : 17 ستمبر 2024