• KHI: Fajr 5:08am Sunrise 6:23am
  • LHR: Fajr 4:34am Sunrise 5:55am
  • ISB: Fajr 4:38am Sunrise 6:01am
  • KHI: Fajr 5:08am Sunrise 6:23am
  • LHR: Fajr 4:34am Sunrise 5:55am
  • ISB: Fajr 4:38am Sunrise 6:01am

یونان میں دوران پولیس حراست پاکستانی تارکین وطن کی موت، تحقیقات شروع

شائع September 28, 2024
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

یورپی ملک یونان کے دارالحکومت ایتھنز کے ایک تھانے میں دوران حراست 37 سالہ پاکستانی تارکین وطن کی موت ہوگئی، جس کی تحقیقات یونانی حکام کی جانب سے شروع کر دی گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق محمد کامران عاشق کی لاش تھانے میں 21 ستمبر کی صبح ڈیوٹی پر مامور پولیس افسر کو ملی تھی۔

پولیس کے مطابق موت کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

پولیس کے مطابق محمد کامران عاشق کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے الزام پر 18 ستمبر کو حراست میں لیا گیا تھا، جس پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ زخمی کامران عاشق کو گرفتاری کے لیے مزاحمت کرنے اور غیر ملکی املاک کو نقصان پہنچانے پر کئی ماہ کے لیے قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ کامران عاشق کو دیگر قیدیوں کے ساتھ جھگڑے کے سبب دوسری جیل منتقلی تک تھانے میں رکھا گیا تھا، جہاں پر کیمرے سے نگرانی کا نظام موجود نہیں تھا۔

کامران عاشق کی وکیل ماریہ اسفیٹسو نے کامران کی گرفتاری کی ایک مختلف تاریخ بتائی، انہوں نے کہا کہ کامران کے پاس رہائشی اجازت نامہ تھا اور وہ بطور ڈلیوری ڈرائیور کام کر رہے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ متوفی کو پہلی بار 13 ستمبر کو حراست میں لیا گیا تھا، انہیں اہل خانہ سے رابطہ کیے بغیر مختلف جیلوں میں منتقل کیا جا رہا تھا، انہیں حراست کے دوران چوٹیں آئی تھیں۔

محکمہ پولیس کی جانب سے جائے وقوعہ پر ابتدائی تحقیقات کی گئیں۔

شہری تحفظ کی وزارت کا کہنا ہے کہ یونانی محتسب اس واقعے میں ملوث پولیس افسران کی کارروائیوں کی تحقیقات کرے گا۔

یونانی سویلین تنظیم اور انسانی حقوق کی تنظیم کیرفا موومنٹ یونائیٹڈ کا کہنا ہے کہ کامران عاشق 20 سال سے زائد عرصے سے یونان میں رہائش پذیر تھا، جن کے پاس ملازمت اور رہائشی اجازت نامہ تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 21 ستمبر کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے کامران عاشق کو موت سے قبل کئی تھانوں میں پولیس نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ انہیں 5 تھانوں میں منتقل کیا گیا تھا جہاں انہیں اپنے اہل خانہ اور وکیل سے رابطہ نہیں کرنے دیا گیا۔

کیرفا نے یونانی حکام اور پولیس پر واقعے کی پردہ پوشی کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کامران عاشق کو ملک میں طویل عرصے سے رہائش کے باوجود غیر یونانی کے طور پر جھوٹا رجسٹر کیا گیا تھا۔

انہوں نےکہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ استغاثہ اس معاملے کو اپنے قبضے میں لے اور ایگوس پنٹیلیمون کے سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کو فوری طور پر استثنیٰ دیا جائے۔

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ اس قتل کی ذمہ داری (یونانی شہریوں کے تحفظ کے وزیر مائیکلس) کرائسوکوئڈز اور (یونانی وزیر اعظم کیریکوس) مٹسوٹاکس کے سر ہے جو تارکین وطن کو بدنام کرنے اور انہیں پولیس افسر کا نشانہ بنانے کی نسل پرستانہ پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

بیان میں ٹریڈ یونینز اور طلبہ تنظیموں سمیت دیگر تنظیموں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی نسل کشی سے منہ موڑنے والی حکومت کی نسل پرستانہ ظلم کے خاتمے کے لیے جدوجہد کو تیز کریں۔

کیرفا نے کامران عاشق کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 12 اکتوبر کو وکٹوریہ اسکوائر میں ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد تھانے تک مارچ کیا جائے گا۔

ڈلیوری ورکرز اور یونینز بھی انصاف اور تارکین وطن کے خلاف پولیس کے ظلم کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہڑتالوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 28 ستمبر 2024
کارٹون : 27 ستمبر 2024