پنجاب حکومت کا وی وی آئی پیز کیلئے 79 نئی لگژری گاڑیاں خریدنے کا منصوبہ
حکومت پنجاب نے صوبائی وزرا، پارلیمانی سیکریٹریز کے لیے 79 نئی لگژری گاڑیاں خریدنے کا منصوبہ بنایا ہے، جس کی لاگت 61 کروڑ 24 لاکھ 75 ہزار روپے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ نے حکومت پنجاب سے درخواست کی ہے کہ 15 وی وی آئی پیز کو گاڑیاں فراہم کی جائیں، جس میں 12 وزرائے اعظم کے لیے بلٹ پروف گاڑیاں بھی شامل ہیں، جو 15 اکتوبر سے اسلام آباد میں شروع ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 2 روزہ اجلاس میں شرکت کے لیے آ رہے ہیں۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب نے کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و ترقی کو لگژری گاڑیوں کے ساتھ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ (ایس اینڈ جی اے ڈی) کے ٹرانسپورٹ پول کو مضبوط بنانے کے منصوبے کے ساتھ گاڑیوں کی ضرورت کے بارے میں بریفنگ دی۔
ایس اینڈ جی اے ڈی کے سینئر حکام کا کہنا ہے کہ نگران حکومت سمیت صوبے میں ہر نئی حکومت نے صوبائی وزرا، پارلیمانی سیکریٹریز، ججز اور دیگر سینئر عہدیداروں کے لیے لگژری گاڑیاں خریدی تھیں، موجودہ حکومت کی منظوری کے بعد محکمہ خزانہ 61 کروڑ 24 لاکھ 75 ہزار روپے کی ایڈوانس نکالنے کی اجازت کے ساتھ فنڈز جاری کر سکتا ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و ترقی کو بتایا کہ حکومت پنجاب نے حال ہی میں 29 پارلیمانی سیکریٹریز (تنخواہ، الاؤنسز اور مراعات) آرڈیننس 2002 (2002 کی ایل ایکس ایکس آئی) کے سیکشن 3 کے تحت 29 پارلیمانی سیکریٹریز کی تقرری کی ہے اور انہیں محکمے تفویض کیے ہیں۔
آرڈیننس کے تحت ہر پارلیمانی سیکریٹری کو سرکاری اور نجی دونوں مقاصد کے لیے ایک سرکاری گاڑی استعمال کرنے کا حق حاصل ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ حکومت نے اگست میں 29 پارلیمانی سیکریٹریز کی تقرری کی تھی، جن کے لیے ایس اینڈ جی اے ڈی لگژری گاڑیاں تلاش کر رہی ہے۔
اب تک ٹرانسپورٹ ونگ نے 20 پارلیمانی سکریٹریوں کو ایس اینڈ جی اے ڈی کے ٹرانسپورٹ پول سے کئی گاڑیاں فراہم کی ہیں، اے سی ایس نے کہا کہ حکومت کو باقی پارلیمانی سیکریٹریز کے لیے مزید 9 نئی سرکاری گاڑیاں خریدنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں صوبائی کابینہ اور پارلیمانی سیکریٹریز میں توسیع کے امکان کے پیش نظر ریزرو کے طور پر انہیں مزید 20 گاڑیوں کی بھی ضرورت ہے۔
صوبے میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے 30 نئی ٹویوٹا ہائی لکس سنگل کیبن (جس کے پیچھے خصوصی فائبر ہوڈ نصب ہے) کی درخواست کی ہے جو صوبائی وزرا کی حفاظت کے لیے بھی ضروری ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت (وزرائے اعظم) کی کونسل کا 23 واں اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونا ہے، ایس سی او) میں حکومت پاکستان کو توقع ہے کہ 12 سربراہان حکومت اجلاس میں شرکت کریں گے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت خارجہ نے اکتوبر کے پہلے تین ہفتوں کے دوران شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے لیے پنجاب حکومت سے 15 بلٹ پروف یا نان بلٹ پروف وی وی آئی پی گاڑیاں (مرسیڈیز بینز، بی ایم ڈبلیو، ٹویوٹا لینڈ کروزر اور فورچیونر وغیرہ) فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
اس وقت خصوصاً اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران ایس اینڈ جی اے ڈی کو پروٹوکول ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ وی وی آئی پیز کے لیے گاڑیوں اور ایس یو ویز کی کمی کا سامنا ہے، اس مقصد کے لیے 2 ٹویوٹا فورچیونر اور 15 ٹویوٹا کرولا آلٹس 1.6 گاڑیاں بھی خریدی جا سکتی ہیں، ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے ٹرانسپورٹ پول میں انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ کے ڈیلرز سے مجموعی طور پر 76 نئی گاڑیاں خریدنے کی ضرورت ہے۔
اس میں پارلیمانی سیکریٹریز کے لیے 29 ٹویوٹا کرولا آلٹس ایکس گرانڈے 1.8 سی وی ٹی ون کی خریداری کے لیے 22 کروڑ 13 لاکھ 99 ہزار روپے شامل ہیں، 15 ٹویوٹا کرولا آلٹس ایکس 1.6 سی وی ٹی کاروں کی خریداری کے لیے ایس اینڈ جی اے ڈی کو فی کار کے لیے 9 کروڑ 96 لاکھ روپےکی ضرورت ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں پروٹوکول کے فرائض کی انجام دہی کے لیے حکومت کے ٹرانسپورٹ پول کو ایک کروڑ 80 لاکھ 93 ہزار روپے کی لاگت سے دو ٹویوٹا فورچیونر سگما 2.8 لیٹر ٹی ڈیزل خریدنی ہوں گی، دونوں گاڑیوں کی قیمت 36.186 ملین روپے ہوگی۔