نیپال میں سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، اموات کی تعداد 192 تک پہنچ گئی
نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں اموات کی تعداد 192 تک پہنچ چکی ہے جبکہ ریسکیو ٹیمیں اب بھی تباہ شدہ عمارتوں میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں جون سے ستمبر تک مون سون کے موسم کے دوران مہلک سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ عام بات ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔
دو دہائیوں سے زائد عرصے میں ہونے والی شدید ترین بارشوں کے بعد کھٹمنڈو کے تمام علاقے زیر آب آ گئے تھے، لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہیں بند ہونے کے بعد کھٹمنڈو کا نیپال کے باقی حصوں سے عارضی طور پر رابطہ منقطع ہو گیا۔
وزارت داخلہ کے ترجمان رشی رام تیواری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہماری توجہ تلاش کرنے اور ریسکیو پر مرکوز ہے، جس میں شاہراہوں پر پھنسے لوگ بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 192 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے اور 31 دیگر لاپتا ہیں۔
نیپال پولیس کے ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ کھٹمنڈو کے جنوب میں ایک شاہراہ پر مٹی کا تودہ گرنے سے کم از کم 35 افراد ہلاک ہوئے۔
نیپال میں قائم تھنک ٹینک انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ کا کہنا ہے کہ باگمتی ندی کے آس پاس منصوبہ بندی کے بغیر غیر قانونی تجاوزات کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔
نیپالی فوج کا کہنا ہے کہ 4 ہزار سے زائد پھنسے افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کے لیے ہیلی کاپٹرز، موٹر بوٹس اور کشتیوں کا استعمال کیا گیا ہے۔
کھٹمنڈو کی طرف جانے والی ملبے کے سبب بند اہم شاہراہوں کے تقریباً دو درجن حصوں کو صاف کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
کھٹمنڈو میں تاجروں نے بتایا کہ شہر کی اندرونی متاثرہ سڑکوں کی وجہ سے تازہ پھلوں اور سبزیوں کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
شہر کی اہم پیداواری منڈیوں میں سے ایک میں کام کرنے والے بنائے شریشتھا نے اے ایف پی کو بتایا کہ کسانوں کے پاس اپنی پیداوار تیار ہے لیکن شاہراہیں بند ہونے کی وجہ سے سب پھنس گیا ہے۔
نیپال کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 14 اضلاع کے اسٹیشنز کے ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ کی صبح تک 24 گھنٹوں کے دوران ریکارڈ بارش ہوئی۔
کھٹمنڈو کے ایئر پورٹ پر ایک مانیٹرنگ اسٹیشن نے تقریباً 240 ملی میٹر (9.4 انچ) بارش ریکارڈ کی، جو 2002 کے بعد سے سب سے ہونے والی سب سے زیادہ بارش ہے۔
جولائی سے ستمبر تک مون سون میں جنوبی ایشیا میں سالانہ 70 سے 80 فیصد بارشیں ہوتی ہیں،جو تقریباً 2 ارب آبادی والے خطے میں زراعت اور خوراک کی پیداوار کے لیے اہم ہے۔
لیکن مون سون کی بارشیں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی شکل میں بڑے پیمانے پر اموات اور تباہی کا بھی سبب بنتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی نے ان کی تعداد کو بڑھا دیا ہے جبکہ شدت بھی زیادہ ہو گئی ہے، نیپال میں رواں سال بارشوں جیسی قدرتی آفات میں اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے سیلاب سے ہونے والے جانی نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ اس مشکل وقت میں ہم کے پی شرما اولی اور نیپال کے عوام کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2022 میں پاکستان خود سیلاب کا سامنا کرنے کے بعد نیپال کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر طرح کی مدد کے لیے تیار ہے۔