اسکولز ٹھیکے پر چلانے کی مخالفت، عظمیٰ بخاری کا گورنر کو چائے، کافی انجوائے کرنے کا مشورہ
وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے گورنر پنجاب سلیم حیدر کو صوبے کے انتظامی معاملات میں مداخلت کے بجائے گورنر ہاؤس میں بیٹھ کر چائے، کافی اور خشک میوہ جات انجوائے کرنے کا مشورہ دے دیا۔
گورنر پنجاب سلیم حیدر کی جانب سے صوبے کے سرکاری اسکولوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کی مخالف پر ردعمل دیتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہاکہ حکومت کیسے چلانی ہے اور صوبے کے انتظامی امور کیسے چلانے ہیں، مریم نواز اچھے سے جانتی ہیں۔
وزیراطلاعات پنجاب نے کہاکہ سندھ میں اسکولز سرے سے موجود ہی نہیں، جو سکولز ہیں ان میں جانور بندھے نظر آتے ہیں، امتحانات میں نقل اور پورے سینٹرز بکنے کا رواج ہے،جہاں آپکی 16 سال سے حکومت ہے وہاں کا سکول سسٹم آج بھی 19 ویں صدی کے طرز پر چل رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سندھ کے محکمہ تعلیم میں آئے روز میڈیا پر گھوسٹ ملازمین اور گھوسٹ طلبہ کی خبریں نشر ہوتی ہیں، انہوں نے کہا کہ پنجاب کے 7 اضلاع شرح خواندگی میں آج بھی ٹاپ پر ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کراچی کے دو علاقوں اور حیدرآباد کے علاوہ باقی سندھ میں شرح خواندگی صفر ہے جبکہ پنجاب میں تعلیم کا معیار بہتر ہونے کے باعث سرکاری سکولوں کے طلبہ بورڈ میں نمایاں پوزیشن حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب میں بچوں کو لیپ ٹاپ،وظائف اور سکوٹیز مل رہی ہیں جبکہ کچھ دن پہلےسندھ میں ہونے والے ایم کیٹ کی کہانیاں پورے ملک نے سنی ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہاکہ جو کام تحریک انصاف کرتی ہے، وہ گورنر پنجاب نے شروع کردیے ہیں، گورنر صاحب بڑی تکلیف سے آپکو یاد کرانا پڑتا ہے کہ آپ گورنر ہیں، انتظامی معاملات سے آپکا کوئی لینا دینا نہیں،آپ گورنر ہاؤس میں چائے کافی اور خشک میوہ جات انجوائے کریں، حکومت کیسے چلانی ہے صوبے کے انتظامی امور کیسے چلانے ہیں مریم نواز اچھے سے جانتی ہیں۔
واضح رہے کہ گورنر پنجاب سلیم حیدر نے لاہور میں ایک مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے صوبے کے سرکاری اسکولوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کی مخالفت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اختیارات تو وزیراعلیٰ کے پاس ہی ہونے چاہئیں مگر گورنر کو بھی اتنا کمزور نہیں ہونا چاہیے کہ وہ صرف گورنر ہاؤس میں ایئرکنڈیشن میں بیٹھ کر کھاتا پیتا رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کا اتحاد محبت اور شوق کا نہیں مجبوری کا ہے، انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم ملک کیلیے کی جارہی ہے، اس پر تمام شراکت داروں کو بٹھا کر بات کرنی چاہیے، انہوں نےکہاکہ آئینی ترمیم کا حکومتی مسودہ پیپلزپارٹی کا نہیں، پیپلزپارٹی کا مسودہ الگ ہے۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے پر سندھ میں عملدرآمد ہورہا ہے، سندھ کا تعلیم اور صحت کا بجٹ پنجاب سے تین گنا زیادہ ہے، سندھ میں بڑے بڑے کالجز اور جامعات انتہائی کم فیسوں پر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چل رہی ہیں جبکہ پنجاب میں بڑے بڑے اداروں کا سارا زور فیسیں بڑھانے پر ہے۔
گورنر نے کہا کہ پنجاب میں گاؤں دیہات کے اسکولوں کو ٹھیکے پر دیا جارہا ہے اور معیار یہ ہے کہ انٹر پاس اساتذہ بچوں کو پڑھا رہے ہیں،