• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

26ویں آئینی ترمیم کو ترامیم نہیں بلکہ پی سی او کہیں گے، فواد چوہدری

شائع October 13, 2024 اپ ڈیٹ October 14, 2024
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری— فائل فوٹو: ڈان نیوز
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری— فائل فوٹو: ڈان نیوز

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے قائد اعظم محمد علی جناحؒ سے متعلق بیان کو شوشا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ آئینی ترمیم ہوگئی تو فیڈریشن، سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کا عہدہ ختم ہو جائے گا اور ہم اسے آئینی ترامیم نہیں بلکہ پی سی او کہیں گے۔

ڈان نیوز کےپروگرام ’’خبر سے خبر وِد نادیہ مرزا‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ بلاول بھٹو تاریخ سے بالکل نابلد ہیں، قائد اعظم سے منسوب ان کا آئینی عدالت کا بیان شوشا ہے کیونکہ اس وقت برصغیر پاک و ہند میں تو کورٹ کا وجود ہی نہیں تھا بلکہ اس وقت ’پِری وی کونسل‘ ہوا کرتی تھی جس کا وجود لندن میں تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت قائد اعظمؒ نے قانونی معاملات کے حل کے لیے ’پِری وی کونسل‘ برصغیر میں قائم کرنے کی بات کی تھی نہ کہ کسی آئینی عدالت کے قیام کی، بلاول بھٹو کو کسی نے کہہ دیا ہوگا اور انہوں نے بول دیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ قائداعظم نے سب سے پہلے وفاقی آئینی عدالت کی تجویز پیش کی تھی اور وفاقی آئینی عدالت کا قیام قائداعظم کا خواب تھا۔

آئینی ترامیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انہیں آئینی ترامیم ہوتی نظر نہیں آ رہیں کیونکہ تمام چیزیں اب مائنس ہوگئی ہیں اور بات اب یہ ہورہی ہے کہ آئینی عدالت ہونی چاہیے یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ آئینی ترمیم ہوگئی جیسا کہ حکومت چاہتی ہے، تو فیڈریشن ختم ہو جائے گی، سپریم کورٹ ختم ہو جائے گی اور چیف جسٹس کا عہدہ بھی ختم ہو جائے گا۔

انہوں نے سپریم کورٹ کے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہ سو رہے ہیں، وہ نہیں دیکھ رہے کہ ملک میں کیا ہونے جا رہا ہے، ہم اسے آئینی ترامیم نہیں بلکہ پی سی او کہیں گے۔

فواد چوہدری نے جے یو آئی(ف) کی مجوزہ ترامیم کو ’چالاکی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی(ف) نے ترامیم میں مسلح افواج کے سربراہان کی تعیناتی اور ایکسٹینشن سے متعلق بھی ترمیم شامل کی ہے کہ یہ عمل پارلیمنٹ کے ذریعے ہونا چاہیے، جے یو آئی کی اس ترمیم کو تسلیم کرنا مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کے لیے مشکل ہے، اس صورتحال میں اگر مولانا کی نہیں مانی جائے گی تو وہ حکومت کی بھی نہیں سُنیں گے۔

15 اکتوبر سے اسلام آباد میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) اجلاس اور اُسی روز ڈی چوک پر پی ٹی آئی احتجاج کی کال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ ایس سی او کانفرنس ہوتی رہے گی لیکن ہمارے لیے عمران خان اہم ہیں لہٰذا حکومت کو عقلمندی سے کام لیتے ہوئے معاملے کو سلجھانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اگر پی ٹی آئی کو احتجاج سے روکنا چاہتی ہے تو اسے عمران خان سے ملاقات کے مطالبے کو تسلیم کر لینا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024