• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

کروڑوں پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کرنیکا معاملہ، حکام سے 15 دن میں جواب طلب

شائع October 14, 2024
— فائل فوٹو: اے پی
— فائل فوٹو: اے پی

سندھ ہائی کورٹ میں ساڑھے 11 کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کے کیس کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے جواب جمع کرانے کے لیے مزید مہلت مانگ لی جس پر عدالت نے 15 روز میں متعلقہ حکام سے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔

ڈان نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ساڑھے گیارہ کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کیے جانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران وزارتِ آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن نے عدالت میں کیس کے حوالے سے جواب جمع نہیں کرایا۔

درخواست گزار کے وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہنا تھا کہ وفاقی حکومت قانون سازی میں مسلسل تاخیر کر رہی ہے، ابھی تک کوئی نیشنل سائبر پالیسی موجود نہیں ہے اور سائبر سے متعلق پاکستان میں چار بڑے واقعات ہو چکے ہیں۔

وکیل نے دوران سماعت دعویٰ کیا کہ پاکستانیوں کا ڈیٹا 2.1 ارب ڈالرز میں ڈارک ویب پر فروخت کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پرنسپل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023 میں اسمبلی میں لایا گیا تھا لیکن اس پر پیشرفت نہ سکی۔

سرکاری وکیل نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگی جس پر عدالت نے 15 روز میں متعلقہ حکام سے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔

عدالت نے ہدایت کی کہ اس بات کی بھی تفصیلات پیش کی جائیں کہ بل منظور ہوا یا نہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال وفاقی حکومت نے ڈارک ویب پر حساس معلومات لیک ہونے سے روکنے کے لیے تمام صوبائی حکومتوں اور وزارتوں کو مراسلہ بھیج کر آگاہ کیا تھا کہ ڈارک ویب انٹرنیٹ کا حصہ ہے جس تک ایک خاص سافٹ ویئر کے ذریعے رسائی حاصل کی جاسکتی ہے اور یہ صارفین کو گمنام اور ناقابل شناخت رکھتی ہے اور ادائیگی کے لیے کرپٹو کرنسی جیسا کہ بٹ کوئن استعمال کی جاتی ہے۔

مراسلے میں ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھانے کی تجویز دی گئی تھی۔

یہ ایڈوائزی اس وقت جاری کی گئی تھی جب شہباز شریف کی گزشتہ وزارت عظمیٰ کے دور میں ان سمیت کئی اہم شخصیات کی گفتگو کو ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کے لیے لگادیا تھا۔

صارفین نے دعویٰ کیا تھا کہ مبینہ ہیکروں کی جانب سے آن لائن کلپ لیک کیے جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے پاس حساس معلومات کا ڈیٹا ہے، اور اسے فروخت کرنے کے لیے کم ازکم 18 بٹ کوئن کی بولی لگائی جانی ہے، جس کی کم از کم قیمت 3 لاکھ 45 ہزار ڈالر کے قریب ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024