• KHI: Maghrib 7:01pm Isha 8:22pm
  • LHR: Maghrib 6:41pm Isha 8:09pm
  • ISB: Maghrib 6:49pm Isha 8:21pm
  • KHI: Maghrib 7:01pm Isha 8:22pm
  • LHR: Maghrib 6:41pm Isha 8:09pm
  • ISB: Maghrib 6:49pm Isha 8:21pm

مغرب نے پھر پابندیاں لگائیں تو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی کوشش کریں گے، ایران کا انتباہ

شائع November 29, 2024
امریکی عہدیدار نے ایران کے لیے ممکنہ اقدامات کی تفصیل نہیں بتائی — فائل فوٹو رائٹرز
امریکی عہدیدار نے ایران کے لیے ممکنہ اقدامات کی تفصیل نہیں بتائی — فائل فوٹو رائٹرز

ایران نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے دوبارہ پابندیاں عائد کی گئیں تو وہ بھی ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں کرے گا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ میں شائع ہونے والے انٹرویو میں ایران کے اعلیٰ سطح کے سفارتکار نے کہا کہ ایسی صورت میں ایران بھی مزید ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے لیے خود پر لگائی گئی پابندی ختم کردے گا۔

ایرانی حکام کی آج (جمعہ کے روز) امریکا، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی حکومتوں کے عہدیداروں سے ملاقات ہونی ہے، اس ملاقات کا ایجنڈا تہران کے ایٹمی ہتھیاروں پر اقوام متحدہ کے ادارے کی نگرانی یقینی بنانے کے لیے اسے راضی کرنا ہے۔

واضح رہے کہ ایران کی جانب سے مبینہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے لیے یورینیم افزودگی کی بڑھتی ہوئی کوششوں پر اسے طویل عرصے سے سخت عالمی پابندیوں کا سامنا ہے۔

امریکا نے تمام ممالک پر ایران سے تیل خریدنے پر پابندی لگا رکھی ہے، نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں ایران پر سخت ترین اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں جس کے تحت ایران سے لوہا، اسٹیل، المونیم اور تانبا خریدنے یا تجارت کرنے والے کو بھی سزا دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

گزشتہ دنوں ایران کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں پر بات چیت کے لیے کوئی خاص ردعمل سامنے نہیں آیا تھا، تاہم نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابات میں کامیاب ہونے کے بعد ایرانی حکام نے دیگر ممالک کے ساتھ بات چیت کرنے کا عندیہ دیا تھا، ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ دور حکومت میں اسلامی جمہوریہ ایران پر ’زیادہ سے زیادہ‘ دباؤ کی پالیسی نافذ تھی۔

ایران پرامن مقاصد کے لیے ایٹمی ہتھیار رکھنے کے اپنے حق پر اصرار کرتا رہا ہے، تاہم اقوام متحدہ کی عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے مطابق ’ایران واحد غیر ایٹمی ملک ہے جو یورینیم کی 60 فیصد تک پیداوار کر رہا ہے‘۔

برطانوی اخبار میں اس معاملے پر ہونے والی بات چیت کے آغاز پر شائع انٹرویو میں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ ’تہران میں مغربی ممالک کی جانب سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل نہ ہونے پر بے چینی پائی جاتی ہے، ایران پر عائد پابندیاں نہ ہٹائے جانے پر یہ بحث بڑھ رہی ہے کہ ہمیں اپنی نیوکلیئر پالیسی میں تبدیلی کرنی چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ہمارا یورینیم افزودگی کی شرح کو 60 فیصد سے بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، اس وقت ہمارا عزم یہی ہے، برطانوی اخبار سے بات چیت میں عباس عراقچی نے کہا کہ لیکن ایران میں اعلیٰ سطح پر یہ بحث جاری ہے کہ ہمیں اپنی نیوکلیئر ’ڈاکٹرائن‘ تبدیل کردینی چاہیے، کیونکہ اب تک تسلی بخش اقدامات نہیں کیے گئے۔

تہران مستقل بنیادوں پر ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری سے انکار کرتا آیا ہے، اسلامی جمہوریہ کی جانب سے 3 مغربی ممالک کے ساتھ بات چیت میں شامل ہونے کے لیے رضا مندی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چند ہفتوں بعد ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی ہونے والی ہے۔

’قانونی ذمہ داریاں‘

2015 کے معاہدے کے تحت (یہ معاہدہ اکتوبر 2025 میں ختم ہونا ہے) ایران کی یورینیم افزودگی 3.76 فیصد تک محدود کی گئی تھی۔

سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای، جنہیں ایران میں فیصلہ سازی میں حتمی اختیارات حاصل ہیں، انہوں نے ’ممنوعہ ایٹمی ہتھیاروں‘ کے حوالے سے فتویٰ بھی جاری کر رکھا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے نائب مجید تخت روانچی آج ہونے والی بات چیت میں ایران کی جانب سے شرکت کریں گے، ایران کی سرکاری خبر ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق اس بات چیت سے قبل مجید تخت روانچی کی یورپی یونین کے خارجہ امور کے نائب سیکریٹری جنرل انرائک مورا سے بھی ملاقات طے ہے۔

گزشتہ ہفتے 35 ممالک پر مشتمل عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے نئی ایٹمی توانائی کے معاملے پر ایران کے عدم تعاون پر مذمتی قرارداد بھی منظور کی تھی، اس قرارداد کو ایران نے ’سیاسی‘ قرار دیا تھا، یہ قرارداد امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے پیش کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 29 اپریل 2025
کارٹون : 28 اپریل 2025