پہلی ششماہی: حکومت کا تاریخی اقدام، بینکوں سے قرض لینے کے بجائے قرضہ واپس کردیا
حکومت کی جانب سے 31 دسمبر کو ختم ہونے والی رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران بجٹ سپورٹ کے لیے بینکوں سے قرضے منفی رہے، جو قومی خزانے میں زیادہ لیکویڈیٹی کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے یکم جولائی سے 13 دسمبر2024 تک، کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 2 ہزار 875 ارب روپے کے خالص قرضے لینے کے مقابلے میں 2 ہزار 3 ارب روپے کے خالص قرضے واپس کیے گئے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ تاریخی بات ہے، کیونکہ ماضی میں حکومتیں بجٹ سپورٹ کے لیے بھاری قرضے لیتی رہی ہیں اور یہ قرضے اسٹیٹ بینک کی جانب سے منافع میں 2 ہزار 7 ارب روپے کی آمد کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ یہ قرض واپسی (ریٹائرمنٹ) اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران وصولی کا متوقع ہدف حاصل نہیں کر سکا۔
حکومت نے مالی سال 23 کے 3 ہزار 748 ارب روپے کے مقابلے میں مالی سال 24 میں 7 ہزار 479 ارب روپے کا قرض لیا، جو اس سے گزشتہ سال کے مقابلے میں بجٹ سپورٹ کے لیے قرضوں میں دوگنا اضافے کا عکاس تھا۔
قرض ایک مرکزی نقطہ تھا، کیونکہ اس نے مالی خسارے کو ظاہر کیا، مالی سال 2024 میں بجٹ خسارہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 6.8 فیصد یا 7 ہزار 206 ارب روپے رہا، حالانکہ صوبائی سرپلس 518 ارب 21 کروڑ روپے تھا۔
اس مالی خسارے کو مالی سال 24 میں جی ڈی پی کے 7.4 فیصد تک بڑھا دیا گیا تھا، چونکہ اب پاکستان آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہے، اس لیے مالی خسارے کو گزشتہ سال کے مقابلے میں کم کرنا ہوگا۔
مالی سال 25 میں مجموعی مالیاتی خسارہ 7 ہزار 283 ارب روپے رہا، جو جی ڈی پی کا 5.9 فیصد ہے، جو مالی سال 24 میں نظر ثانی شدہ 7.4 فیصد سے کم ہے۔
مالی سال 25 کے لیے کل بجٹ کا تخمینہ 18 ہزار 900 ارب روپے ہے، جس میں مجموعی محصولات کی وصولیاں (ٹیکس اور نان ٹیکس)، غیر بینک قرضے، بینک قرضے، خالص بیرونی وصولیاں اور نجکاری کی آمدنی بھی شامل ہیں، اقتصادی ترقی کا تخمینہ 3.6 فیصد ہے۔
مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ ایف بی آر وصولیوں کے ہدف سے دور ہے، اس لیے حکومت رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں بجٹ سپورٹ کے لیے قرضے لے گی۔
آزاد ماہرین اقتصادیات لکھتے رہے ہیں کہ حکومت نے اب تک آئی ایم ایف کے ساتھ کی گئی معاشی اصلاحات متعارف نہیں کرائی ہیں، 37 ماہ کی 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت مارچ میں آئی ایم ایف کا پہلا جائزہ لیا جائے گا اور وعدے کے مطابق اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہونے سے سنگین مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
اب تک حکومت ہدف کے مطابق اپنی آمدنی کو بہتر بنانے میں ناکام رہی ہے، جس کے نتیجے میں تخمینے سے زیادہ مالی خسارہ ہوسکتا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق جون 2024 کے اختتام تک بجٹ سپورٹ کے لیے قرضوں کا ذخیرہ 29 ہزار 723 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔