لاہور پولیس کا انوکھا کارنامہ، اہلکار عوام کے تحفظ کے بجائے شہریوں کو لوٹنے لگے
لاہور میں پولیس اہلکاروں کا انوکھا کارنامہ سامنے آگیا، پولیس اہلکار عوام کی حفاظت کے بجائے شہریوں کو لوٹنے میں ملوث نکلے، ڈیفنس سی میں باوردی موٹرسائیکل سوار اہلکاروں نے کار سوار نوجوان سے 30 ہزار روپے ہتھیالیے۔
ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے بتایا کہ محمد عثمان نامی نوجوان ڈیفنس فیز سکس میں اپنی گاڑی میں بیٹھا تھا، کہ اچانک 2 پولیس اہلکار گاڑی میں آکر بیٹھ گئے۔
حکام نے بتایا کہ پولیس اہلکار نے لائسنس اور مقدمہ درج کرنے کی دھمکی دے کر عثمان نامی نوجوان سے 30 ہزار روپے ہتھیالیے، دونوں پولیس اہلکار کار سوار عثمان سے پیسے لوٹ کر موٹرسائیکل پر فرار ہوگئے۔
ڈان نیوز نے واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کر لی۔
پولیس حکام کے مطابق تھانہ ڈیفنس سی میں متاثرہ شہری عثمان کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، ملزمان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پنجاب پولیس میں وسیع پیمانے پر اصلاحات اور لاہور کو سیف سٹی بنانے کے باوجود پولیس اہلکاروں کی جانب سے شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کی شکایات ملتی رہتی ہیں، تاہم پولیس حکام غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث اہلکاروں کے ساتھ صفر برداشت کی پالیسی اپناتے ہوئے قانون کے مطابق سلوک کرتے ہیں۔
گزشتہ ماہ لاہور پولیس کے اہلکاروں نے ایک نوجوان کو مبینہ طور پر اغوا کرکے 30 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد پولیس نے نامزد اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔
نومبر میں پیش آنے والے اس واقعے کی درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق ہڈیارہ کی رہائشی خاتون نصیرہ اختر کا بیٹا بلال خرید و فروخت کے سلسلے میں گھر سے باہر گیا، تھانہ باٹا پور میں تعینات سب انسپکٹر عمیر، سی آر او برانچ میں تعینات کانسٹیبل فرمان نے 2 نامعلوم ساتھیوں کے ہمراہ گاڑی میں اغوا کرلیا۔
ایف آئی آر کے مطابق پولیس اہلکار بلال کو جلو موڑ کے قریب کوارٹرز میں لے گئے، جہاں اسے تشدد کا نشانہ بنا کر اس کے گھر والوں سے 30 لاکھ بھتہ طلب کر تے رہے، بلال 8 گھنٹے بعد گھر واپس آیا اور اپنے گھر والوں کو تمام واقعے سے آگاہ کیا، جس کے بعد قانونی کارروائی کی گئی تھی۔