ضلع کرم میں 80 روز سے راستے بند، معمولات متاثر، شہریوں کا دھرنا ساتویں روز بھی جاری
ضلع کرم میں 80 روز سے راستوں کی بندش کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوگئے، ابتر صورتحال کے خلاف پاراچنار میں شہریوں کا شدید سرد موسم میں پریس کلب کے باہر دھرنا ساتویں روز بھی جاری ہے۔
ڈان نیو زکے مطابق پارا چنار میں پیش آنے والے واقعات پر گلگت بلتستان میں بھی مجلس وحدت المسلمین کا مختلف مقامات پر دھرناجاری ہے۔
ضلع کرم میں آمد و رفت کے راستے بند ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، مقامی رہائشیوں کو دوائوں اور خوراک کی قلت کا سامنا ہے، پارا چنار پریس کلب کے باہراحتجاج میں شریک افراد نے حالات معمول پر لانے اور بند سڑکیں فوری کھولنےکامطالبہ کیا ہے۔
ادھرگگلت بلستان میں مجلس وحدت المسلمین کی کال پر شہید ضمیر عباس چوک میں مرکزی دھرنے میں شدید سردی کے باوجود درجنوں افراد موجود ہیں۔
ضلع نگر میں مظاہرین نے شاہراہ قراقرم کو ٹریفک کےلیے بند کر دیا۔
دھرنے میں شریک مجلس وحدت المسلمین کے رہنما نے واضح کیا کہ پاراچنار کے مسائل حل ہونے تک دھرنا جاری رہےگا۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے کرم ایجنسی میں ادویہ کی فراہمی کے آپریشن کے تحت 2 ہزار 500 کلو دوائیں آج پارا چنار پہنچائی گئیں۔
مشیر صحت خیبرپختونخوا احتشام علی نے آگاہ کیا کہ ڈی ایچ کیو پارا چنار، ٹی ایچ کیو صدہ سمیت بنیادی مراکز صحت میں دوائیں فراہم کی جارہی ہیں۔
صوبائی مشیر صحت نے دعویٰ کیا کہ سوشل میڈیا پر 100 بچوں کی اموات کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
یاد رہے کہ کرم ایجنسی میں گزشتہ ماہ مسافر بس پر مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں افراد جاں بحق ہوئے تھے، مسافر گاڑیوں کے 2 قافلے تھے جن میں سے ایک پشاور سے پاراچنار اور دوسرا پاراچنار سے پشاور جا رہا تھا کہ مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کردی تھی۔
اس واقعے کے بعد کرم ایجنسی کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ ہوگئے، متحارب فریقین کے مابین فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، اس سے قبل اگست میں بھی اسی طرح کے واقعات میں کئی افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، ان واقعات کے بعد سے کرم ایجنسی میں کئی مقامات پر راستے بند ہیں۔