گورنر خیبرپختونخوا نے ’یونیورسٹیز ترمیمی بل 2024‘ اعتراض لگا کر واپس بھیجوا دیا
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ’یونیورسٹیز ترمیمی بل 2024‘ اعتراض لگا کر واپس بھیج دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق بل کو رواہ ماہ کابینہ سے منظور کیے جانے کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی نے پاس کیا تھا۔
گورنر خیبرپختونخوا نے اعتراض کیا تھا کہ مجوزہ ترامیم منی بل کے آرٹیکل 115(1) میں نہیں آتی، ترمیمی بل میں ٹیکسیشن، صوبائی فنڈز لینے اور دینے کے عمل کی کوئی وضاحت نہیں، منی بل لانے کے لیے پارلیمانی پارٹی کے ممبران کی رائے نہیں لی گئی ہے۔
یاد رہے کہ یونیورسٹی ایکٹ 2012 کے نئے ترمیمی بل میں گورنر کی بجائے وزیرا علیٰ کو چانسلر بنایا گیا ہے، سرکاری جامعات کے وائس چانسلر ز کی مدت ملازمت کو 3 سے 4 سال کردیا گیا ہے جبکہ رجسٹرار کی تعیناتی کے لیے گریڈ 17 کے کسی بھی سرکاری آفسر کی پوسٹنگ ہونا بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان نے ’خیبر پختونخوا یونیورسٹیز ترمیمی بل 2024‘ پیش کیا تھا جسے ایوان نے منظور کر لیا گیا تھا۔’
ترمیمی بل کے تحت یونیورسٹی کا چانسلر گورنر کے بجائے وزیراعلیٰ ہوں گے، وزیراعلیٰ اکیڈمک سرچ کمیٹی کے تجویز کردہ 3 ناموں میں ایک کو وائس چانسلر مقررکریں گے۔
مزید برآں ترمیمی بل کے تحت وائس چانسلر کی تقرری کا دورانیہ 4 سال کا ہوگا جبکہ وائس چانسلر کی غیرتسلی بخش کارکردگی پرتقرری کا دورانیہ ختم کیا جا سکےگا۔