سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ’ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024‘ کی منظوری دیدی
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 کی منظوری دے دی۔
ڈان نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔
بل کے مطابق نااہل ٹیکس فائلرز بڑی بڑی گاڑیاں، جائیداد، بنگلے نہیں خرید سکیں گے، بینک اکاونٹ کھولنے اور شیئرز کی خریداری پر بھی پابندی ہوگی۔
چیئرمین وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر ) نے دعویٰ کیا کہ ٹیکس قوانین میں ترامیم سے 95 فیصد لوگ متاثر نہیں ہوں گے۔
کمیٹی اجلاس میں ’ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024‘ کو غور وخوض کے بعد منظور کیا گیا۔
دوران اجلاس قائمہ کمیٹی نے ٹیکس آڈیٹرز اور ماہرین پر ٹیکس گذاروں کا ڈیٹا خفیہ رکھنے جبکہ نااہل فائلرز پر بڑی گاڑی خریدنے، بینک اکاؤنٹ کھولنے اور شیئرز خریداری پر پابندی کی شق منظور کی جبکہ نا اہل فائلرز کے لیے جائیداد کی خریداری پر پابندی لگانے کی شق کی بھی منظوری دی گئی۔
اس کے علاوہ کمیٹی نے ہائی رسک افراد کا ڈیٹا بینکوں سے شیئر کرنے، نا اہل فائلرز کے کرنٹ اور سیونگ اکاؤنٹ پر پابندی کی شق کی بھی منظوری دی تاہم غیر رجسٹرڈ افراد کو آسان اکاونٹ چلانے کی اجازت ہوگی۔
چیئرمین وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال نے اجلاس کو بتایا کہ نان فائلرز کو گاڑی، جائیداد خریدنے سے پہلے اپنی مالی اہلیت کو ثابت کرنا ہوگا، ان افراد کو خریداری سے قبل اپنے گوشواروں میں ذرائع آمدن کو بتانا ہوگا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس بل سے 90 سے 95 فیصد لوگ متاثر نہیں ہوں گے جبکہ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ایف بی آر اس قانون کے تحت کیش اکانومی کو فروغ دے رہا ہے، 5 ہزار روپے کے نوٹ پر پابندی لگائی جائے۔
ایف بی آر میں جدید ٹولز متعارف
قبل ازیں وزیر خزانہ کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا تھا کہ ٹیکسز کا مجموعی خلا 7 ہزار ارب روپے سے زائد ہے، ادارے کی استعداد کار میں اضافہ کیا جارہا ہے، 27 لاکھ افراد اپنے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروا رہے، ٹیکس نظام میں جدید ٹولز متعارف کروائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس ادائیگی کے لیے سب کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی، ہم نے ایک لاکھ 90 ہزار افراد کو نوٹس جاری کیے، اس کے بعد 38 ہزار افراد نے ریٹرن فائل کر دیے، ٹیکس وصولی میں ٹاپ 5 پر ہمارا فوکس ہے۔
صحافیوں کے سوال پر راشد لنگڑیال نے کہا کہ سرمایہ کاری کے لیے فائلر ہونا ضروری ہے، نان فائلر کی کیٹگری ہی ختم کردی گئی ہے، پیسے صرف ہیں ہی 5 فیصد لوگوں کے پاس ہیں، 800 سی سی کار کے لیے فائلر ہونا ضروری نہیں، موٹرسائیکل خرید لیں، فائلر بننے کی ضرورت نہیں۔
ٹیکس قوانین ترمیمی بل کیا ہے؟
ٹیکس قوانین ترمیمی بل2024 کا مقصد ٹیکس قوانین پر عمل دار اور آمدنی کے حساب سے ٹیکس ادا کرنے کو یقینی بنانا ہے تاکہ ملکی معاشی ترقی کے لیے وسائل پیدا کیے جاسکیں۔
بل کے متن کے مطابق ٹیکس نہ ادا کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کی تجویز کی گئی ہے، ٹیکس چوروں کے بینک اکاؤنٹس پر پابندی لگانے کی تجویز بھی بل میں شامل کی گئی ہے۔
مجوزہ ترمیم میں سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے پر بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے، ایسے افراد پر پراپرٹی ٹرانسفر پر پابندی ہوگی، سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے 2 دن بعد اکاؤنٹس غیرمنجمدکیے جائیں گے، اکاؤنٹس غیر منجمد کرنے کے لیے چیف کمشنر کے پاس اپیل کرنا ہوگی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ نان فائلرز پر 800 سی سی سے زائد گاڑیاں خریدنے پر پابندی ہوگی، ان شرائط کا اطلاق رکشہ، موٹر سائیکل اور ٹریکٹرز کی خریداری پر نہیں ہوگا، 800 سی سی تک گاڑیوں کی خریداری پر بھی یہ شرائط لاگو نہیں ہوگی۔
بل میں مزید کہا گیا ہے کہ نان فائلرز کے مخصوص حد سے زیادہ جائیداد اور شیئرز کی خریداری پر بھی پابندی ہوگی، نان فائلر بینک اکاؤنٹ نہیں کھول سکیں گے اور مقرر کردہ حد سے زیادہ پیسے بھی اکاؤنٹ سے نہیں نکال سکیں گے۔
ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 کے مطابق نان فائلرز کی پراپرٹی اور کاروبار حکومت سیل کرنے کی مجاز ہوگی، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) جن لوگوں کے نام کی لسٹ جاری کرے گا ان کے اکاؤنٹس منجمدکیے جائیں گے۔