• KHI: Asr 4:20pm Maghrib 5:56pm
  • LHR: Asr 3:35pm Maghrib 5:12pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:20pm Maghrib 5:56pm
  • LHR: Asr 3:35pm Maghrib 5:12pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

اداروں کو دھمکانے کا کیس: سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کو 34 سال قید

شائع December 31, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

گلگت بلتستان کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ‏سیکیورٹی اداروں اور الیکشن کمیشن افسران کو دھمکانے کے کیس میں سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کو 34 سال قید کی سزا سنادی۔

ڈان نیوز کے مطابق گلگت بلتستان کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج رحمت شاہ نے 26 جولائی 2024 کو اتحاد چوک گلگت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے میں سیکیورٹی اداروں، چیف سیکریٹری اور چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کے مقدمے میں صوبائی صدر اور سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کو مجموعی طور پر 34 سال قید اور 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

خالد خورشید کے خلاف گلگت کے سٹی تھانے میں سیکیورٹی اداروں اور سرکاری افسران کو دھمکانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی گلگت بلتستان کی عدالت کے جج رحمت شاہ کی جانب سے بار بار نوٹس جاری کیے جانے کے باوجود سابق وزیر اعلیٰ روپوش رہے اور کسی بھی سماعت میں حاضر نہیں ہوئے، انہیں وکیل صفائی بھی دیا گیا تھا جس نے اس کیس کا بھرپور دفاع کیا۔

عدالتی کارروائی مکمل ہونے کے بعد الزامات ثابت ہونے پر سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو مجموعی طور پر 34 سال قید اور 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

خصوصی عدالت نے آئی جی پولیس کو حکم دیا ہے کہ مجرم خالد خورشید کو گرفتار کر کے جیل منتقل کیا جائے، عدالت نے ڈی جی نادرا کو خالد خورشید کا قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ 21 دسمبر 2023 کو گلگت بلتستان کی چیف کورٹ نے وزیراعلیٰ خالد خورشید خان کو جعلی ڈگری کیس میں نااہل قرار دے دیا تھا۔

جسٹس ملک عنایت الرحمٰن، جسٹس جوہر علی اور جسٹس محمد مشتاق پر مشتمل تین رکنی بینچ نے وزیر اعلیٰ کے خلاف نااہلی کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا تھا۔

ڈان اخبار کی 10 جون 2023 کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے رکن گلگت بلتستان اسمبلی غلام شہزاد آغا نے وزیر اعلیٰ خالد خورشید خان کی قانون کی ڈگری چیلنج کرتے ہوئے آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ان کی نااہلی کا مطالبہ کیا تھا۔

بعد ازاں 21 دسمبر 2023 کو الیکشن کمیشن گلگت بلتستان نے تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید خان کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر راجا شہباز نےخالد خورشید کی تاحیات ناہلی سے متعلق فیصلہ سنایا تھا۔

انہوں نے اپنے فیصلے کا اعلان کا کرتے ہوئے کہا تھا کہ سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تاحیات نااہل ہیں۔

یاد رہے کہ خالد خورشید 2020 کے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان منتخب ہوئے تھے۔

گلگت بلتستان کے 2020 کے انتخابات میں پی ٹی آئی نے 10 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھیاور کامیاب ہونے والے 7 آزاد ارکان کی حمایت سے خطے کی حکومت تشکیل دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 4 جنوری 2025
کارٹون : 3 جنوری 2025