• KHI: Fajr 5:58am Sunrise 7:19am
  • LHR: Fajr 5:37am Sunrise 7:03am
  • ISB: Fajr 5:45am Sunrise 7:13am
  • KHI: Fajr 5:58am Sunrise 7:19am
  • LHR: Fajr 5:37am Sunrise 7:03am
  • ISB: Fajr 5:45am Sunrise 7:13am

دہشت گردوں کیلئے کوئی جگہ نہیں، امن دشمنوں کی ہر کوشش کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، آرمی چیف

شائع January 13, 2025
—فوٹو: آئی ایس پی آر
—فوٹو: آئی ایس پی آر
—فوٹو: آئی ایس پی آر
—فوٹو: آئی ایس پی آر

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دہشت گردی کے خلاف مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے غیر متزلزل عزم اور بے مثال قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ شیطانی قوتوں کے خلاف یکجا کھڑے ہیں، امن خراب کرنے والوں کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف نے پشاور کا دورہ کیا، اس دوران انہیں فتنہ خوارج کے خلاف انسداد دہشت گردی آپریشنز اور سیکیورٹی صورتحال پر جامع بریفنگ دی گئی۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق بریفنگ میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور بھی شریک ہوئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے غیر متزلزل عزم اور بے مثال قربانیوں کو سراہا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے واضح کیا کہ سرحدوں کے اندر اور اس سے باہر دہشت گرد تنظیموں کی آپریشنل صلاحیتوں کو کامیابی سے کم کر دیا ہے، ہماری افواج نے انتھک محنت سے دہشت گردوں کے اہم لیڈروں کا تعاقب کیا ہے اور انہیں ختم کیا ہے۔

بیان کے مطابق سپہ سالار نے واضح کیا کہ قوم کے امن کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن اور زبردست طاقت سے جواب دیا جائے گا، دشمن اختلاف اور خوف کے بیج بونے کی کوشش کر سکتا ہے، دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے فوجیوں کے غیر معمولی حوصلے کی بھی تعریف کی۔

آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف نے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے خیبرپختونخوا کے سیاستدانوں سے الگ الگ بات چیت کی، سیاسی شخصیات نے پاک فوج سے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ پاک فوج فتنہ الخوارج اور اس کے سہولت کاروں کو شکست دے گی، ریاست کے خلاف مذموم سرگرمیوں، سہولت کاری اور مالی معاونت کرنے والوں کے خاتمے تک ان کا پیچھا کیا جائے گا۔

آرمی چیف کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب کہ پاکستان، خاص طور پر بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی سے متعلق واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے 2022 میں حکومت کے ساتھ جنگ ​​بندی معاہدہ توڑنے کے بعد سے دہشت گردی کے حملوں میں اضافہ ہوا۔

مجموعی طور پر 444 دہشت گردانہ حملوں میں سیکورٹی فورسز کے کم از کم 685 ارکان شہید ہوئے جب کہ 2024 ایک دہائی کے دوران پاکستان کی سول اور ملٹری سیکورٹی فورسز کے لیے بد ترین ثابت ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 15 جنوری 2025
کارٹون : 14 جنوری 2025