گجرات: 4 سالہ بچی کا مبینہ ریپ اور قتل، مشتبہ شخص گرفتار
پنجاب کے ضلع گجرات کے قریب گاؤں میں مبینہ طور پر 4 سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔
بیان کے مطابق مقتولہ بچی اور اس کے 7 سالہ بھائی 5 جنوری کو گجرات کے شمال میں واقع سرائے عالمگیر میں واقع کھوہڑ میں اپنے گھر سے ٹیوشنز کے لیے نکلے، لیکن بچی گھر واپس نہیں آئی۔
واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد سرائے عالمگیر تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفس (ایس ایچ او) شیراز حیدر اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) عابد حسین نے نامعلوم ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 363 کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔
پولیس بیان کے مطابق بعد ازاں، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس رائے منیر احمد کھوہڑ پہنچے اور گاؤں کی داخلی اور خارجی راستے بلاک کر دیے، ضلع گجرات کے پولیس افسران کے آنے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اگلے روز مقتولہ کی بوری میں لاش ایک خالی پلاٹ سے ملی، 6 جنوری کی پولیس رپورٹ کے مطابق مقدمے میں قتل کی دفعہ 302 شامل کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے تحقیقات شروع کیں، اور جس جگہ سے لاش برآمد ہوئی تھی وہاں سے مشتبہ افراد کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کیے، اس کے علاوہ نمونے لاش سے بھی لیے گئے اور انہیں جانچ کے لیے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (پی ایف ایس اے) کو بھیج دیا۔
6 جنوری کو مقتولہ بچی کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق ریپ کے ساتھ اس کے جسم پر زخموں کے نشانات پائے گئے، تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حتمی رائے پی ایف ایس اے سے رپورٹ آنے کے بعد دی جائے گی، پولیس رپورٹ کے مطابق بعدازاں، مقدمے میں ریپ کی دفعہ بھی شامل کی گئی۔
واقعے کے بعد متاثرہ کے والد نے ایک ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا کہ کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی ڈی این اے رپورٹ آئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ میری بیٹی کے قتل کو 10 دن ہوچکے لیکن اب تک ڈی این اے کے نتائج نہیں آئے ہیں اور نہ ہی کسی مشتبہ شخص کو سامنے لایا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ رپورٹ جلد بھیجی جائے۔
پولیس بیان کے مطابق ڈی این اے رپورٹ آج پولیس کو موصول ہوگئی اور نمونے 6 جنوری کو حاصل کیے گئے مشتبہ افراد میں سے ایک سے میچ ہو گئے، بیان میں کہا گیا ہے کہ دوران تفتیش گرفتار ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ ڈان نیوز کی رپورٹ میں پنجاب پولیس کا اربوں روپے کا بجٹ ہونے کے باوجود ریپ کے ملزمان کو سزاؤں کی شرح انتہائی کم رہنے کا انکشاف کیا گیا۔
ڈان نیوز نے گزشتہ 3 سال کے دوران پنجاب میں ریپ اور گینگ ریپ کے مقدمات کی تفصیلات اور سزاؤں کی شرح سے متعلق رپورٹ حاصل کرلی تھی، جس میں معلوم ہوا تھا کہ سال 2022 میں ریپ کے مقدمات میں محض 5 فیصد ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔