امریکی وزیر خارجہ کی آخری پریس بریفنگ میں بدنظمی، 2 صحافیوں کو نکال دیا گیا، ایک گرفتار
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی آخری پریس بریفنگ جمعرات کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے کے اعلان کے بعد افراتفری کا شکار ہوگئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2 صحافیوں نے انٹونی بلنکن پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہوئے اجلاس میں خلل ڈالا، جس پر محکمہ خارجہ کے عملے نے انہیں زبردستی کمرے سے نکال دیا۔
پہلی رکاوٹ امریکی صحافی میکس بلومینتھل کی جانب سے آئی جنہوں نے جنگ بندی معاہدے کے وقت پر بلنکن کو چیلنج کیا تھا کہ جب مئی میں ہمارا معاہدہ ہوا تھا تو آپ نے بموں کو کیوں لہرایا تھا؟
میکس بلومینتھل نے پوچھا کہ تم نے غزہ میں میرے دوستوں کے گھروں کو تباہ کرنے کی اجازت کیوں دی؟
اس کے کچھ ہی دیر بعد اردن سے تعلق رکھنے والے فلسطینی صحافی سیم حسینی نے بھی اسی طرح کے الزامات عائد کرتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ پر اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا، سیم حسینی کو زبردستی ہٹا دیا گیا اور بعد میں گرفتار کر لیا گیا، کیونکہ وہ چیخ رہا تھا کہ تم آزاد پریس کے بارے میں بات کرتے ہو! میں میٹ ملر کی جانب سے یہ کہنے کے بعد سوال پوچھ رہا ہوں کہ وہ میرے سوالات کا جواب نہیں دیں گے۔
آگے بڑھنے سے پہلے، سیم حسینی نے چیختے ہوئے کہا کہ ’مجرم! تم دی ہیگ میں کیوں نہیں ہو! تم دی ہیگ میں کیوں نہیں ہو!‘ ان کا اشارہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف تھا، جہاں جنگی جرائم کے الزامات کا مقدمہ چلایا جاتا ہے۔
افراتفری کے باوجود انٹونی بلنکن پرسکون رہے اور صحافیوں کو یقین دلایا کہ وہ رکاوٹوں کے بعد سوالات کا جواب دیں گے، پریس کے دیگر ارکان کی جانب سے آگے بڑھنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے بلنکن نے بعد میں سوالات کا جواب دیا اور شدید تنقید کے باوجود شفافیت کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
محکمہ خارجہ کے حکام نے جمعرات کو ہونے والی بریفنگ میں رکاوٹوں کی پیش گوئی کی تھی، جو بلنکن کی وزارت خارجہ میں آخری بریفنگ بھی تھی، کسی بھی احتجاج کے اثرات کو کم سے کم کرنے کے لیے سیکیورٹی کے وسیع انتظامات کیے گئے تھے، اور جیسے ہی انہوں نے اپنی احتجاج شروع کیا، دونوں کو فوری طور پر باہر نکال دیا گیا۔
بلومینتھل نے بعد ازاں ’ایکس‘ پر پوسٹ کی گئی ایک پوسٹ میں سیم حسینی کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ’قومی ہیرو‘ قرار دیا۔
امریکی صحافی نے لکھا کہ ’قومی سامعین کے سامنے جب خفیہ سروس کے 3 بڑے پولیس اہلکار انہیں گھسیٹ کر باہر لے گئے اور بلنکن نے انہیں ’عمل کا احترام‘ کرنے کا حکم دیا تو سیم اسرائیل کے خفیہ جوہری ہتھیاروں کا ذکر کرنے میں کامیاب رہے اور آئی سی جے اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے خاتمے کی پالیسی کیا ہے؟
یہ واقعہ واشنگٹن کی مشرق وسطیٰ سے متعلق پالیسیوں پر بلنکن اور دیگر امریکی حکام کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ہے، رواں ہفتے کے اوائل میں غزہ میں جنگ کے بعد تعمیر نو کے بارے میں اٹلانٹک کونسل میں تقریر کے دوران بلنکن کو 3 بار روکا گیا تھا۔
مظاہرین نے ان پر مبینہ اسرائیلی جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا اور ایک نے نعرے لگائے کہ ’آپ ہمیشہ خونی بلنکن کے نام سے جانے جائیں گے‘، مظاہرین نے انہیں ’جنگی عفریت‘ قرار دیا، جب کہ تیسرے شخص نے ان پر ’نسل کشی کا سیکریٹری‘ ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔