• KHI: Zuhr 12:46pm Asr 4:43pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:02pm
  • ISB: Zuhr 12:22pm Asr 4:03pm
  • KHI: Zuhr 12:46pm Asr 4:43pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:02pm
  • ISB: Zuhr 12:22pm Asr 4:03pm

’ٹھہر جائیں، موسم خوشگوار ہونے دیں‘، حکومت کا پی ٹی آئی کو مذاکرات ختم نہ کرنے کا مشورہ

شائع January 23, 2025
— فوٹو: اسکرین شارٹ
— فوٹو: اسکرین شارٹ

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے بات چیت ختم کرنے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں کہتے ہیں کہ کچھ دن ٹھہر جائیں، موسم خوشگوار ہونے دیں۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان نہ کرنے پر مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مجھے اس کی لاجک سمجھ نہیں آئی کہ وہ 5 دن انتظار نہیں کرسکتے، ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں اب بھی اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہے، ہماری اپیل ہو گی کہ وہ اس امر کو نہ چھوڑیں، سیاست میں مذاکرات جمہوری عمل کا حصہ ہوتے ہیں، اگر آپ سیاسی، جمہوری رویوں کے اندر رہنے اور مذاکرات کرنے کی صلاحیت نہیں ہے تو بھی آپ مذاکرات کی طرف آئیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ عمران خان کے ایما یا حکم پر مذاکرات کے سلسلے کو ختم کر رہے ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات کا یہ عمل ان کی پیش رفت پر شروع ہوا تھا، 5 دسمبر کو انہوں نے ایک کمیٹی قائم کی تھی اور خود خواہش کی تھی کہ ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں، اس سے قبل ان کی بہت سی معرکہ آرائیاں ہو چکی تھیں، 9 مئی، فائنل کال اور 24، 25، 26 نومبر بھی ہو چکا تھا۔

ترجمان حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ اس کے بعد پی ٹی آئی نے محسوس کیا کہ ان کے پاس معرکہ آرائی کے بجائے مذاکرات کا راستہ باقی رہ گیا ہے تو انہوں نے ایک کمیٹی بنادی، انہوں نے ایوان میں بھی خواہش کا اظہار کیا کہ بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم نے 7 اتحادی جماعتوں کے ارکان پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی، جس کے بعد ہمارے درمیان سنجیدگی سے بات چیت شروع ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے اجلاس میں طے پایا کہ وہ اپنے مطالبات تحریری شکل میں لائیں گے، دوسرے اجلاس میں نہیں لائے، اس کے بعد 16 جنوری کو وہ اپنے مطالبات تحریری شکل میں لے کر آئے۔

ترجمان حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی کو 5 دسمبر سے 16 جنوری تک اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرنے میں 42 روز لگے، اور ہم سے یہ تقاضا ہے کہ ہم 7 دن میں ان تمام نکات کا جواب بھی دے دیں اور ہماری شرائط کے مطابق جوڈیشل کمیشن قائم کریں، جن ججوں کا ہم نے کہا ہے اس میں ان کو شامل کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ان مطالبات کو بڑی سنجیدگی سے لیا، ہماری کمیٹی بیٹھی، ہم نے غور و فکر کیا، لیکن آج انہوں نے کہا ہے ، وہ میرے لیے بڑا افسوسناک ہے، میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ایسی جماعت جو ہم سے ہاتھ ملانا نہیں چاہتی تھی، جو سمجھتی تھی کہ یہ چور اور ڈاکو ہیں، ان کے قریب نہیں جانا، ان سے ہاتھ نہیں ملانا۔

سینیٹر عرٖفان صدیقی نے کہا کہ راضی ہونے کے بعد مجھے نہیں سمجھ آتا کہ ان 7 دنوں میں ایسی کیا چیز ہوئی ہے، واضح کردوں کہ اس دن کے اعلامیے میں لکھا تھا کہ دونوں کمیٹوں کے دوران طے پایا کہ 7 کاروباری روز کے اندر اپوزیشن کے مطالبات پر اپنا باضابطہ تحریری مؤقف دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال کے مطابق 7 کاروباری روز 28 جنوری کو پورے ہوتے ہیں، اور ہم اس حوالے سے اب بھی بڑی تندہی سے کام کر رہے ہیں، تاہم وہ جس بے تابی سے آئے تھے، اسی بے تابی سے جا رہے ہیں، ہم انہیں کہتے ہیں کہ ابھی کہتے ہیں کچھ دن ٹھہر جائیں، موسم خوشگوار ہونے دیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ جو آپ پہلے کرتے رہے ہیں وہ 6 دن بعد بھی ہو سکتا ہے، ہم 28 جنوری کی تاریخ اسپیکر قومی اسمبلی کو دے چکے ہیں کہ آپ اجلاس بلائیں، 7 جماعتیں جب متفق ہو جائیں گی، جو تقریباً ہو چکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس کی لاجک سمجھ نہیں آئی کہ وہ 5 دن انتظار نہیں کرسکتے، ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں اب بھی اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہے، ہماری اپیل ہو گی کہ وہ اس امر کو نہ چھوڑیں، سیاست میں مذاکرات جمہوری عمل کا حصہ ہوتے ہیں، اگر آپ سیاسی، جمہوری رویوں کے اندر رہنے اور مذاکرات کرنے کی صلاحیت نہیں ہے تو بھی آپ مذاکرات کی طرف آئیں۔

حکومتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے بڑے صبر و تحمل سے اسے آگے بڑھایا، ہم نے دیکھا کہ عمران خان کی طرف سے سول نافرمانی کی کال چل رہی ہے، وہ باہر پاکستانیوں کو کہہ رہے ہیں کہ پیسے نہ بھیجو، ہم نے اس پر تصادم نہیں کیا، ہم نے ایک بار بھی نہیں کہا کہ عمران خان کو روکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی کمیٹی کو جو بھی اعتراضات ہیں، ہم لکھ کر دے دیں، تاکہ ہم اپنی جو ایکسرسائز کررہے ہیں، اس کے بارے مٰں کوئی فیصلہ کر سکیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہماری کمیٹی قائم ہے، ہم مزید ملاقات کریں گے اور مشاورت کریں گے، 7 جماعتیں مل کر باضابطہ ردعمل ضرور دیں گی۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان نہ کرنے پر مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا، چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ 3 ججز پر مشتمل کمیشن بننے کی صورت میں مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 فروری 2025
کارٹون : 4 فروری 2025