• KHI: Maghrib 6:13pm Isha 7:32pm
  • LHR: Maghrib 5:32pm Isha 6:56pm
  • ISB: Maghrib 5:33pm Isha 6:59pm
  • KHI: Maghrib 6:13pm Isha 7:32pm
  • LHR: Maghrib 5:32pm Isha 6:56pm
  • ISB: Maghrib 5:33pm Isha 6:59pm

اسمارٹ فونز کی اسمگلنگ کا معاملہ، پی آئی اے کے مزید ملازمین کےخلاف مقدمہ درج

شائع January 25, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی دبئی سے ملتان آنے والی پرواز ’پی کے 222‘ سے کسٹمز حکام کی جانب سے 78 اسمارٹ فونز کی برآمدگی کے بعد ایئر لائن کے مزید 5 ملازمین کو معطل کر دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پیشرفت قومی ایئرلائنز کے دو فلائٹ اٹینڈنٹس کی اسمارٹ فونز کی اسمگلنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں برطرفی کے ایک روز بعد سامنے آئی۔

اگرچہ کسٹم حکام نے پی آئی اے کے پانچ ملازمین کے قبضے سے فونز برآمد کرنے کے بعد ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، تاہم کسٹمز ایکٹ 1969 کے تحت ان کے خلاف درج مقدمے میں ضبط شدہ اشیا کی قیمت واضح نہیں کی گئی ہے۔

ملتان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کسٹمز حکام کی جانب سے معمول کی چیکنگ کے دوران جدید اسمارٹ فونز برآمد ہونے پر پی آئی اے انتظامیہ نے 2 اسٹیورڈیسز (خواتین ہوائی میزبان) سمیت 5 ملازمین کو معطل کرکے شوکاز نوٹسز بھی جاری کر دیئے ہیں۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق ایئرلائن انتظامیہ نے کیبن کریو کے تمام 5 ارکان کی معطلی اور انہیں نوٹسز جاری کرنے کے علاوہ مزید تحقیقات کے لیے ان کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی شروع کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ایئرلائن انتظامیہ اپنے ملازمین کی جانب سے کسی بھی غیر اخلاقی اقدام کو برداشت نہیں کرے گی اور جرم ثابت ہونے کی صورت میں کمپنی کی پالیسی کے مطابق ملازمین کے خلاف سخت تادیبی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ سامان کی برآمدگی کے بعد کسٹم حکام نے عملے کے تمام پانچ ارکان کو ایئرپورٹ سے باہر جانے کی اجازت دے دی ہے تاکہ قانونی کارروائی کی جاسکے۔

ذرائع نے کہا کہ کسٹم حکام نے دواسٹیورڈیسز سے 24 اسمارٹ فونز قبضے میں لیے، جب کہ اس حوالے سے خفیہ اطلاعات تھیں کہ ان کے پاس بڑی تعداد میں اسمارٹ فونز موجود ہیں۔

بعد ازاں ہوٹل سے ایک سینئر پرسر اور دو فلائٹ اسٹیورڈز کو واپس بلایا گیا، جن کے پاس سے مزید 54 اسمارٹ فونز برآمد ہوئے۔

پی آئی اے کی انتظامیہ اور ڈسپلن ڈویژن نے ملوث ملازمین کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے حق دفاع کے تحت تین روز کے اندر جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

اسمارٹ فونز کی اسمگلنگ میں ملوث عملے کو اس بات سے بھی آگاہ کردیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے مقررہ وقت میں تحریری طور پر جواب نہیں دیا، تو یہ تصور کیا جائے گا کہ ان کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے اور انہیں خود پر لگائے گئے تمام الزامات قبول ہیں۔ بعد ازاں ان کے خلاف پی آئی اے سی ایل کے قواعد کے مطابق مزید کارروائی بھی کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 27 جنوری 2025
کارٹون : 26 جنوری 2025