• KHI: Maghrib 6:13pm Isha 7:32pm
  • LHR: Maghrib 5:32pm Isha 6:56pm
  • ISB: Maghrib 5:33pm Isha 6:59pm
  • KHI: Maghrib 6:13pm Isha 7:32pm
  • LHR: Maghrib 5:32pm Isha 6:56pm
  • ISB: Maghrib 5:33pm Isha 6:59pm

وزیر تجارت کو اشیا کی برآمد، درآمد پر یک وقتی چھوٹ کا اختیار تفویض

شائع January 25, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

حکومت نے تجارت سے متعلق دو پارلیمانی قوانین میں ترمیم کے ذریعے وفاقی کابینہ سے اشیا کی یک وقتی برآمدات اور درآمدات کی منظوری کا اختیار وفاقی وزیر تجارت کو تفویض کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 2023 میں پارلیمان سے منظور ہونے والے بلوں پر سابق صدر عارف علوی نے یہ کہتے ہوئے دستخط نہیں کیے تھے کہ وفاقی وزیر تجارت کابینہ کے اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتے، تاہم اب ان بلوں پر صدر آصف علی زرداری نے دستخط کر کے اسے پارلیمان کا ایکٹ بنا دیا۔

امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کنٹرول بل 2023 میں ’1950 کے برآمدات اور درآمدات ایکٹ‘ میں مزید ترمیم متعارف کروانے کے بعد کابینہ کے اختیارات کو وزیر تجارت تک منتقل کیا گیا، فیصلے کا اطلاق فوری ہوگا۔

ترمیم کے مطابق وزیر تجارت جام کمال خان اب سامان کی برآمد، درآمد، دوبارہ درآمد یا برآمد کرنے کی اجازت جاری کرسکتے ہیں، اس اقدام کو ایک باضابطہ نوٹی فکیشن کے ذریعے کیا جائے گا جس کی وجوہات تحریری طور پر دی جائیں گی۔

اس اجازت کا مقصد مخصوص صورتوں میں پاکستان کی تجارت اور معیشت کو فائدہ پہنچانے کے لیے دی جائے گی۔

وزارت تجارت نے ترمیم کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ان افراد کے لیے آسانی پیدا کرے گا جو سامان کی برآمد اور درآمد کے لیے ایک بار کی چھوٹ کے خواہاں ہیں۔

اس سے قبل وزارت ایسی درخواستوں کو منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے پاس بھیجتی تھی، یہ عمل گاڑیوں کی درآمد کی درخواست کے ساتھ عام تھا جس میں امپورٹ پالیسی آرڈر کی خلاف ورزی کی جاتی تھی۔

نئی ترمیم کے تحت حکومت نے وزیر تجارت کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ بعض قوانین یا مقررہ حد کی خلاف ورزی کرنے والی اشیا کی درآمد اور برآمد پر چھوٹ دے سکتے ہیں۔

اس اختیار کو اس سے قبل وزارت تجارت سے وفاقی کابینہ کو منتقل کیا گیا تھا تاکہ اشیا کے استثنیٰ کی سہولت کا غلط استعمال نہ کیا جائے۔

امپورٹ اینڈ ایکسپورٹس (کنٹرول) ایکٹ 1950 پاکستان میں بین الاقوامی تجارت کا قانون ہے، سامان کی درآمد اور برآمد کے عمل کو امپورٹ پالیسی آرڈر (آئی پی او) اور ایکسپورٹ پالیسی آرڈر (ای پی او) کے ذریعے مکمل کیا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 جنوری 2025
کارٹون : 26 جنوری 2025