• KHI: Maghrib 6:13pm Isha 7:32pm
  • LHR: Maghrib 5:32pm Isha 6:56pm
  • ISB: Maghrib 5:33pm Isha 6:59pm
  • KHI: Maghrib 6:13pm Isha 7:32pm
  • LHR: Maghrib 5:32pm Isha 6:56pm
  • ISB: Maghrib 5:33pm Isha 6:59pm

’پیکا ایکٹ‘ پاکستان میں ڈیجیٹل منظرنامے پر حکومتی گرفت مزید مضبوط کرسکتا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

شائع January 25, 2025
— فائل فوٹو: ایکس
— فائل فوٹو: ایکس

انسانی حقوق کے عالمی ادارے ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے خبردار کیا ہے کہ ملک کے سائبر قوانین میں پیکا ایکٹ 2025 کے ذریعے حالیہ تبدیلیوں کا قانون بننے کی صورت میں پاکستان کے ڈیجیٹل منظرنامے پر حکومتی گرفت مزید مستحکم ہوسکتی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کی قیادت میں اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود قومی اسمبلی میں پریوینشن آف الیکٹرنک کرائمز کا متنازعہ (ترمیمی) بل پیش کیا گیا، اس دوران صحافیوں نے بھی ایوان کی گیلری سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

صحافیوں نے اس قانون سازی کو آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیا جبکہ پی ٹی آئی نے حکومت کی اتحادی پاکستان پیپلز پارٹی کو بل کے حق میں حکومت کا ساتھ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا بابو رام پنٹ نے جاری بیان میں کہا کہ ’ پیکا ایکٹ میں حالیہ ترمیم کی دونوں ایوانوں سے منظوری کی صورت میں حکومت کی پاکستان کے پہلے سے ہی انتہائی کنٹرول شدہ ڈیجیٹل مواد پر گرفت مزید مضبوط ہوجائے گی۔’

بابو رام پنٹ نے کہا کہ ترمیم میں نام نہاد جھوٹی خبریں اور معلومات دینے والوں کے خلاف ایک جرم شامل کیا گیا ہے جس میں جرمانے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ 3 سال قید کی سزا دی جائے گی۔

ایمنسٹی کے عہدیدار نے خبردار کیا کہ ’ ایکٹ میں ایک نئی شق کی مبہم، غیر واضح تشریح اور پیکا کی مخالف آوازوں کو دبانے کی تاریخ ملک میں باقی ماندہ آن لائن آظہار رائے کے حوالے سے خدشات کو جنم دیتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایوان میں بل کو بغیر کسی بحث کے پیش کیا گیا،پیکا میں نئی ترمیم نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو پہلے سے تفویض اختیارات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔‘

انہوں نے حکام سے بل کو فوری طور پر واپس لینے اور سول سوسائٹی کے ساتھ معنی خیز بات چیت کے ذریعے پیکا کو عالمی انسانی حقوق کے مطابق بنانے پر زور دیا۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز پیکا قانون کے نئے مسودے کو صحافیوں کے احتجاجاً واک آؤٹ کے باوجود قومی اسمبلیوں سے منظور کیا گیا تھا جبکہ سینیٹ نے اسے متعلقہ اسٹیڈنگ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے عہدیدار نے پیکا میں مجوزہ تبدیلیوں کا موازنہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل سے کیا ہے۔

پیکا ایکٹ میں نئی ترمیم کیا ہے؟

ڈان ڈاٹ کام کو موصول بل کی کاپی کے مطابق پیکا ایکٹ میں ایک نئی شق سیکشن 26 (اے) کو شامل کیا گیا ہے جس میں آن لائن جھوٹی معلومات پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

سیکشن 26 (اے) میں کہا گیا ہے کہ ’جو کوئی جان بوجھ کر (فیک نیوز) پھیلاتا ہے جو عوام اور معاشرے میں ڈر، گھبراہٹ یا خرابی کا باعث بنے اس شخص کو 3 سال تک قید یا 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔‘

بل میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کو تحلیل کر کے سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کی تحقیقات کے لیے ایک نئی تحقیقاتی ایجنسی ’نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی‘ (این سی سی آئی اے) تشکیل دیے جانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

’سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی‘ (ایس ایم پی آر اے) قائم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن یا رجسٹریشن کی منسوخی اور معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو بھی یقینی بنائے گی۔

بل کے مطابق مذکورہ اتھارٹی کے چیئرمین کے پاس سوشل میڈیا پر غیر قانونی مواد کو فوری طور پر بلاک کرنے کا اختیار ہوگا جس میں پاس ملکی سالمیت کے خلاف یا شہریوں کو قانون توڑنے کے اقدام پر اکسانے جیسا عمل بھی شامل ہے۔

بل کے مطابق اتھارٹی مسلح افواج، عدلیہ، پارلیمان یا صوبائی اسمبلیوں کو نشانہ بنانے والے غیر قانونی مواد کو بھی بلاک کرنے کی مجاز ہوگی، علاوہ ازیں پارلیمانی سیشنز کے دوران حذف کیے گئے مواد کو بھی سوشل میڈیا پر دوبارہ اپلوڈ نہیں کیا جاسکتا۔

ترمیم میں سوشل میڈیا کے کمپلین سیل کا قیام بھی تجویز کیا گیا ہے، اس کا مقصد ایسے کیسز جہاں پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ہدایات پر عمل کرنے میں ناکام رہے، ان پر اتھارٹی ٹریبیونل کے ذریعے عمل درآمد کا حق محفوظ رکھے گی۔

بل کے مطابق وفاقی حکومت ترمیمی ایکٹ کے نفاذ کے لیے ایک سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبیونل کا قیام بھی عمل میں لائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 27 جنوری 2025
کارٹون : 26 جنوری 2025