• KHI: Zuhr 12:45pm Asr 4:38pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 3:56pm
  • ISB: Zuhr 12:21pm Asr 3:57pm
  • KHI: Zuhr 12:45pm Asr 4:38pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 3:56pm
  • ISB: Zuhr 12:21pm Asr 3:57pm

مغربی افریقہ میں پھنسے 4 تارکین وطن پاکستان پہنچ گئے، 22 کی واپسی کل سے شروع ہوگی

شائع January 26, 2025
2024 میں تیونس کے ساحل پر 700 تارکین وطن ہلاک ہوئے—فائل فوٹو:
2024 میں تیونس کے ساحل پر 700 تارکین وطن ہلاک ہوئے—فائل فوٹو:

یورپ جانے کے خواہشمند پاکستانی تارکین وطن کئی ماہ تک مغربی افریقی ممالک میں پھنسے رہنے کے بعد وطن واپس پہنچنا شروع ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ موریطانیہ میں پھنسے 4 پاکستانی ایئرپورٹ پہنچ گئے جبکہ رواں ماہ کے اوائل میں مراکش کے قریب کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے 22 پاکستانیوں کی وطن واپسی پیر سے شروع ہوگی۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں افریقی انسانی اسمگلروں نے بحر اوقیانوس میں ایک کشتی پر سوار 40 سے زائد پاکستانیوں کو اس وقت قتل کر دیا تھا جب وہ یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

دفتر خارجہ نے ہفتے کو کہا تھا کہ وہ مراکشی حکام کے ساتھ رابطہ کر رہا ہے تاکہ زندہ بچ جانے والوں کو گروپوں میں واپس لایا جا سکے۔

رباط میں پاکستانی سفارت خانہ مراکشی حکام کے ساتھ مل کر امدادی سرگرمیوں کی نگرانی اور وطن واپسی کے پیچیدہ طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔

وطن واپس آنے والے زیادہ تر پاکستانیوں کی لاہور آمد متوقع تھی تاہم پروازوں کے شیڈول کی تفصیلات ابھی جاری نہیں کی گئیں۔

دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارت موریطانیہ سے 11 پاکستانی شہریوں کی واپسی میں بھی سہولت فراہم کر رہی ہے، ان افراد نے رضاکارانہ طور پر وطن واپسی کا انتخاب کیا ہے اور وہ وطن واپسی کے ایک علیحدہ عمل کا حصہ ہوں گے۔

سیالکوٹ ائیرپورٹ پہنچنے والے چاروں افراد رضاکارانہ طور پر موریطانیہ سے واپس آئے تھے، مرنے والوں کی لاشوں کی واپسی آنے والے ہفتے میں متوقع ہے۔

مراکشی حکام نے شناخت کے لیے ابھی تک 3 سے 5 لاشوں کے فنگر پرنٹس حاصل نہیں کیے ہیں۔

چاروں پاکستانیوں نے یورپ جانے کیلئے لاکھوں روپے ادا کیے

سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے والے چاروں پاکستانیوں نے فضائی راستے سے یورپ جانے کے لیے انسانی اسمگلرز کو بھاری رقوم ادا کی تھیں۔

تاہم، انہیں موریطانیہ لے جایا گیا، جہاں وہ کئی مہینوں تک پھنسے رہے اور اسپین جانے کے لیے اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے۔

ایف آئی اے کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ فلائی دبئی کی پرواز ایف زیڈ 337 کے ذریعے واپس آنے والے 2افراد کی شناخت محمد آفتاب ولد محمد نواز اور محسن علی کے نام سے ہوئی ہے۔

دستاویزات کی چھان بین کے دوران معلوم ہوا کہ وہ لاہور سے سینیگال گئے تھے جہاں پاکستانیوں کو آمد پر ویزا جاری کیا جاتا ہے۔

ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ان کے اہل خانہ نے انسانی اسمگلرز زمر اشفاق اور ساجد شاہ کو ہوائی جہاز کے ذریعے اسپین لے جانے کے لیے 47 لاکھ روپے ادا کیے تھے۔

تاہم، ایجنٹوں نے انہیں سینیگال اور پھر غیر قانونی طور پر موریطانیہ بھیج دیا، موریطانیہ میں غیر قانونی قیام کے دوران ایجنٹوں نے ان کے اہل خانہ سے مزید 27 لاکھ روپے وصول کیے۔

سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک اور مسافر محمد عمران ایمریٹس ایئرلائنز کی پرواز ای کے 620 کے ذریعے سینیگال سے واپس آئے۔

ان کے اہل خانہ نے انسانی اسمگلر علی صابر کو ہوائی جہاز کے ذریعے اسپین جانے کے لیے 35 لاکھ روپے ادا کیے تھے، وہ سیالکوٹ سے ایتھوپیا کے لیے روانہ ہوا جہاں سے اسے انسانی اسمگلر سینیگال لے گئے، ان افراد کو گجرانوالہ میں ایف آئی اے کے انسداد انسانی اسمگلنگ سیل بھیج دیا گیا ہے۔

انسانی اسمگلرز کے خلاف کریک ڈاؤن

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مراکش اور یونان کے قریب کشتی حادثات میں مبینہ طور پر ملوث مزید اسمگلرز کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ایف آئی اے کے گوجرانوالہ آفس نے گوجرانوالہ اور مظفر گڑھ میں کریک ڈاؤن کے دوران 4 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔

ملزمان میں سے ایک مظفر گڑھ سے تعلق رکھنے والے عدیل احمد نے متوفی ریحان اسلم ولد محمد اسلم کے اہل خانہ سے 10 لاکھ روپے وصول کیے، متاثرہ شخص کا تعلق گجرات کے ضلع کھاریاں کی تحصیل جورا کرنانا سے تھا اور اسے اسپین میں ملازمت کا لالچ دیا گیا تھا۔

تاہم انہیں افریقہ بھیج دیا گیا، وہ رواں ماہ کے اوائل میں کشتی حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے، چھاپوں کے دوران گرفتار دیگر مبینہ اسمگلروں میں منڈی بہاؤالدین کے عاشق حسین، کھاریاں کے زاہد اقبال اور سارہ عالمگیر کے راشد محمود شامل ہیں۔

وہ انسانی اسمگلنگ کے مختلف مقدمات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں ایف آئی اے کو مطلوب تھے۔

کارٹون

کارٹون : 29 جنوری 2025
کارٹون : 28 جنوری 2025