• KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:18pm Asr 4:30pm
  • KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:18pm Asr 4:30pm

پاکستان نیوی ڈاکیارڈ میں کثیرالقومی میری ٹائم مشق ’امن 25‘ کا آغاز، 60 ممالک شریک

شائع February 8, 2025
پاک بحریہ کے جوان کثیرالقومی بحری مشقوں میں شرکت کرنے والے ممالک کے جھنڈے اٹھائے کھڑے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
پاک بحریہ کے جوان کثیرالقومی بحری مشقوں میں شرکت کرنے والے ممالک کے جھنڈے اٹھائے کھڑے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

پاکستان نیوی ڈاکیارڈ کے خوبصورت ساحلی علاقے میں نویں کثیر القومی میری ٹائم مشق ’امن 25‘ میں حصہ لینے والے 60 ممالک کے جھنڈے لہرائے گئے، جس کے بعد دو سال میں ایک بار ہونے والی مشق کا آغاز پرچم کشائی کی رسمی تقریب سے ہوا، بعد ازاں اس مشق میں شریک بحری افواج کے سینئر نمائندوں نے کیک کاٹا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تقریب کے دوران کموڈور عمر فاروق نے چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف کا پیغام پڑھ کر سنایا۔

نیول چیف نے شرکا کو خوش آمدید کہا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ 2007 میں شروع ہونے والی یہ مشق اب ایک باقاعدہ خصوصیت بن چکی ہے، جو محفوظ اور سازگار سمندری ماحول کو فروغ دینے کے لیے علاقائی اور غیر علاقائی بحری افواج کو یکجا کرتی ہے۔

انہوں نے بحیرہ عرب میں ایک کلیدی شراکت دار کی حیثیت سے پاک بحریہ کے کردار اور علاقائی میری ٹائم سیکیورٹی گشت سمیت علاقائی میری ٹائم سیکیورٹی کو بڑھانے کے لیے اس کے اقدامات پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سمندر میں امن و استحکام کو فروغ دینے کی کوششوں پر بین الاقوامی برادری کے اعتماد کے اعتراف میں پاک بحریہ نے اس سال امن ڈائیلاگ متعارف کرایا ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان فلیٹ کمانڈر ریئر ایڈمرل عبدالمنیب نے مشترکہ میری ٹائم سیکیورٹی اور شرکا کے درمیان باہمی تعاون کو بڑھانے میں مشق کی اہمیت پر زور دیا۔

ریئر ایڈمرل منیب نے امن اور میری ٹائم سیکیورٹی کے حوالے سے پاکستان کے عزم کی حمایت کرنے پر شرکت کرنے والے ممالک کی تعریف کی، اور اس امید کا اظہار کیا کہ مشق کے دوران فروغ پانے والی دوستی جاری رہے گی اور بڑھے گی۔

مشق کے نویں ایڈیشن میں 11 سے 12 بحری جہاز شرکت کریں گے، جن میں سے کچھ پہلے ہی کراچی بندرگاہ پہنچ چکے ہیں جبکہ دیگر اپنے راستے پر ہیں۔

چین اپنے پلان باؤٹو 133 اور پلان گاؤیوہو اور سعودی عرب اپنے ایچ ایم ایس جازان اور ایچ ایم ایس ہیل، 2، 2 بحری جہازوں کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں۔

دیگر جہازوں میں متحدہ عرب امارات کا ابوظبی (سی وی ٹی) پی 191، ملائیشیا کا کے ڈی ٹیرنگانو-174، جاپان کا جے ایس مراسامے، سری لنکا کا ایس ایل این ایس وجے باہو، انڈونیشیا کا کے آر آئی بونگ ٹومو-357، ایران کا جمران، بنگلہ دیش کا بی این ایس سومدورا جوئے، امریکا کا لیوس بی پلر اور عمان کا آر این او وی سادھ شامل ہیں۔ دریں اثنا ترکیہ ایک جہاز کے ساتھ حصہ لے رہا ہے۔

9 سے 10 فروری تک ہونے والے افتتاحی امن ڈائیلاگ میں اسپیشل آپریشن فورسز اور مبصرین بھی حصہ لے رہے ہیں۔

بنگلہ دیشی بحریہ کے سربراہان کی ملاقاتیں

بنگلہ دیش کے چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل نظم الحسن (جو اپنے بحری بیڑے کے ساتھ پہنچے) نے جمعہ کے روز پاکستان کی اعلیٰ عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں، جو دونوں ممالک کے درمیان بہتر دوطرفہ تعلقات کا ایک اور اشارہ ہے۔

ایڈمرل نظم الحسن نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر سے بھی ملاقاتیں کیں۔

انہوں نے اسلام آباد میں نیول ہیڈ کوارٹرز میں اپنے ہم منصب ایڈمرل نوید اشرف سے بھی ملاقات کی، ان ملاقاتوں میں علاقائی سلامتی کے بدلتے ہوئے منظرنامے اور باہمی تذویراتی مفادات بالخصوص بحری تعاون پر توجہ مرکوز کی گئی۔

دونوں افواج نے مشترکہ بحری مشقوں، تربیتی پروگراموں اور تبادلے کے دوروں سمیت دفاعی تعلقات کو مضبوط بنانے کے مواقع تلاش کیے۔

ایڈمرل حسن کا یہ دورہ بنگلہ دیشی مسلح افواج اور پاکستانی عسکری قیادت کے درمیان حالیہ مہینوں میں دوسرا اعلیٰ سطح کا رابطہ ہے۔

14 جنوری کو بنگلہ دیش کی مسلح افواج ڈویژن کے پرنسپل اسٹاف افسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن نے ایک فوجی وفد کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، دونوں فریقین نے دفاعی تعاون بڑھانے اور علاقائی امن کی کوششوں میں تعاون کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

مبصرین اس پیش رفت کو بنگلہ دیش اور پاکستان کے تعلقات میں کئی سال کے اختلافات کے بعد تبدیلی کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

پاکستان کی کثیرالجہتی بحری مشقوں میں بنگلہ دیش کی شرکت کو فوجی تعاون میں ایک بڑا قدم سمجھا جاتا ہے۔

غیر مصدقہ اطلاعات سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ پاکستان کے ایک سینئر انٹیلی جنس وفد نے بھی حال ہی میں ڈھاکا کا دورہ کیا تھا، جس میں سیکیورٹی اور انٹیلی جنس تعلقات کو اجاگر کیا گیا تھا۔

یہ تبادلے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب بنگلہ دیش میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی برطرفی کے بعد اہم سیاسی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔

سیاسی تبدیلی نے دونوں ممالک کے درمیان از سر نو روابط کے دروازے کھول دیے ہیں، جن کے تعلقات 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی سے متعلق تاریخی شکایات کی وجہ سے دہائیوں تک تناؤ کا شکار رہے۔

کارٹون

کارٹون : 12 مارچ 2025
کارٹون : 11 مارچ 2025