• KHI: Asr 4:59pm Maghrib 6:40pm
  • LHR: Asr 4:27pm Maghrib 6:09pm
  • ISB: Asr 4:30pm Maghrib 6:13pm
  • KHI: Asr 4:59pm Maghrib 6:40pm
  • LHR: Asr 4:27pm Maghrib 6:09pm
  • ISB: Asr 4:30pm Maghrib 6:13pm

پی ٹی آئی، سول سوسائٹی نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

شائع February 8, 2025
— فائل فوٹو: لاہور ہائی کورٹ
— فائل فوٹو: لاہور ہائی کورٹ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، سول سوسائٹی اور صحافتی تنظیم نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بچھر اور دیگر نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی جس میں صوبائی حکومت، چیف سیکریٹری اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آئین کے آرٹیکل 19 اے کی خلاف ورزی ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ میں ’فیک نیوز‘ کی تعریف نہیں کی گئی، اس ایکٹ کی آڑ میں ہر خبر کو فیک نیوز بنا کر سیاسی بنیادوں پر کارروائی ہوگی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت صحافیوں کو خبر کا ذریعہ بتانا پڑے گا، صحافی سے خبر کا ذریعہ نہیں پوچھا جاسکتا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے، جبکہ عدالت درخواست کے حتمی فیصلے تک پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت کارروائیوں کو روکنے کا حکم دے۔

واضح رہے کہ صحافی جعفر بن یار کی جانب سے پہلے ہی پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جاچکا ہے۔

ان کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی نے پیکا میں ترمیم سے متعلق بل منظور کیا، پیکا ترمیمی ایکٹ میں نئی سزاؤں کے اضافے سے رہی سہی آزادی بھی ختم ہوجائے گی۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پیکا بل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر لایا گیا، پیکا ترمیمی بل کی منظوری سے آئین میں دی گئی آزادی اظہار شدید متاثر ہوگی، ترمیمی ایکٹ غیر آئینی اور آئین میں دی گئی آزادی اظہار کے تحفظ سے متصادم ہے۔

ترمیمی ایکٹ کو اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سمیت ملک کی دیگر عدالتوں میں بھی چیلنج کیا گیا ہے۔

پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔

دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 میں سیکشن 26 (اے) کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آن لائن ’جعلی خبروں‘ کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے گی، ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے، یا کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پھیل سکتی ہے، تو اسے تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔

ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔

پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔

ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔

حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ایکس آفیشو اراکین کے علاوہ دیگر 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ وئیر انجینئر بھی شامل ہوں گے جب کہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔

ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کرے گی، ٹربیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا، صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی ٹربیونل کا حصہ ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 12 مارچ 2025
کارٹون : 11 مارچ 2025