یوم سیاہ منانے والی جماعت کے اعمال بھی سیاہ تھے، باشعور عوام نے مسترد کردیا، عظمیٰ بخاری
وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ یوم سیاہ منانے والی جماعت کے اعمال بھی سیاہ تھے، خیبر پختونخوا میں ترقیاتی کاموں کے بجائے کرپشن کا بازار گرم رکھا ہے، 15 سال سے کے پی میں حاکم جماعت کو پنجاب کے باشعور لوگوں نے آج پھر مسترد کردیا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پاکستان کے عوام آج یوم تعمیر و ترقی منا رہے ہیں، دوسری طرف سیاسی ٹولہ یوم سیاہ منا رہا ہے، ان کے پاس سوائے رونے دھونے کے اور کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ سال پہلے اداروں کے خلاف سازشیں کی جا رہی تھیں، مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا تھا، پنجاب میں مریم نواز کی حکومت بننے سے عوام کو ریلیف ملا، پنجاب کے بچوں کو اسکالرشپس دی گئیں، بجلی بلوں میں ریلیف دیا گیا، خدمت کارڈ جیسی سہولت ملی، پنجاب کی اقلیتوں کے لیے منارٹی کارڈ متعارف کرایا گیا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب کے عوام کے لیے متعدد منصوبے شروع کیے گئے، دوسری طرف ایسی جماعت بھی ہے، جس کے مقدر میں صرف رونا ہے، یہ خود بھی روتے ہیں اور عوام کو بھی رونے پر مجبور کرتے ہیں، ان کی ایک صوبے میں حکومت ہے، وہاں کے عوام کو کیا ملا؟ خیبر پختونخوا کے عوام کے ریلیف کے لیے ایک بھی منصوبہ نہیں دیا گیا، کے پی کے عوام کو کرپشن اور مہنگائی ملی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کل قذافی اسٹیڈیم میں شاندار تقریب ہوئی، ہمارے بچوں کو ایسے ایونٹس کی ضرورت ہے نہ کہ پیٹرول بموں کی، قذافی اسٹیڈیم میں میچز کے لیے سیکیورٹی کے انتظامات وزیراعلیٰ خود دیکھ رہی ہیں، ماضی میں اسٹیڈیمز کو بھی اپنی سیاست کے لیے استعمال کیا گیا، نوجوانوں کے لیے کھیلوں کے میدان آباد ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ مخالفین کے مطابق پورے ملک میں الیکشن غلط اور خیبرپختونخوا میں درست ہوئے، وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ایک سال میں اتنا کام کیا، جتنا کوئی حکومت 5 سال میں بھی نہیں کرسکی۔
عظمیٰ بخاری کا ایک سوال پر کہنا تھا کہ گورنر پنجاب ہمیشہ ناراض ہی رہتے ہیں، گورنر پنجاب سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کروں گی۔
انہوں نے کہا کہ جب عوام کے مسائل حل ہو رہے ہیں، تو وہ کیوں کسی کی کال پر باہر نکلیں گے؟ جب ہمیں حکومت ملی تو مہنگائی کی شرح 38 فیصد تھی، آج 4 فیصد پر ہے، ہم 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریوں جیسے دعوے نہیں کرتے، مریم نواز وہی وعدہ کرتی ہیں، جس پر عمل درآمد ہوسکتا ہو۔