• KHI: Fajr 5:07am Sunrise 6:24am
  • LHR: Fajr 4:29am Sunrise 5:51am
  • ISB: Fajr 4:31am Sunrise 5:55am
  • KHI: Fajr 5:07am Sunrise 6:24am
  • LHR: Fajr 4:29am Sunrise 5:51am
  • ISB: Fajr 4:31am Sunrise 5:55am

بھارتی فوج سے جھڑپ میں 31 ماؤ باغی ہلاک، 2 کمانڈوز بھی مارے گئے

شائع February 10, 2025
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

بھارتی سیکیورٹی فورسز نے طویل عرصے سے جاری شورش کو کچلنے کی کوششوں میں تیزی لانے کے بعد اتوار کو کم از کم 31 ماؤنواز باغیوں کو ہلاک کر دیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا ہے کہ اس لڑائی میں دو بھارتی کمانڈوز بھی مارے گئے جبکہ سیکیورٹی فورسز کے دو دیگر اہلکار زخمی ہوئے۔

دہائیوں سے جاری شورش میں اب تک 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، باغیوں کا کہنا ہے کہ وہ بھارت کے وسائل سے مالا مال وسطی علاقوں میں پسماندہ افراد کے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔

سینئر پولیس افسر سندرراج پی نے کہا کہ اب تک ماؤنوازوں کی 31 لاشیں برآمد کی گئی ہیں جبکہ 2 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 2 زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علاقے میں کمک بھیج دی گئی ہے اور متنبہ کیا کہ پولیس کی جانب سے سرچ آپریشن کے دوران ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے، مقابلے کے مقام پر اضافی دستوں کو بھیج دیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہلاک ہونے والے باغیوں کی لاشوں سے رائفلیں اور گرینیڈ لانچر برآمد کیے ہیں۔

یہ جھڑپ ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع بیجاپور کے جنگلات میں ہوئی، جسے شورش کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

ان باغیوں کو نکسلی بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان کی مسلح مہم کا آغاز 1967 میں ضلع نکسل سے ہوا تھا اور یہ باغی چینی انقلابی رہنما ماؤ زے تنگ سے متاثر تھے۔

بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ ’یہ نکسل سے پاک بھارت کے حصول کی سمت میں ایک بڑی کامیابی ہے۔‘ انہوں نے گزشتہ سال کہا تھا کہ حکومت کو 2026 تک بغاوت کو کچلنے کی امید ہے، امیت شاہ نے ’نکسل ازم کو مکمل طور پر ختم کرنے‘ کے اپنے عہد کو بھی دہرایا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال چھتیس گڑھ میں سیکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں تقریباً 287 باغی مارے گئے تھے۔

بھارتی خبر رساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال اب تک 80 سے زیادہ ماؤنواز مارے جا چکے ہیں۔

ماؤنواز مقامی باشندوں کے لیے زمین، روزگار اور علاقے کے بے پناہ قدرتی وسائل کا حصہ مانگتے ہیں۔

انہوں نے بھارت کے مشرق اور جنوب میں متعدد دور افتادہ برادریوں میں قدم رکھا، اور سن 2000 کی دہائی کے اوائل تک اس تحریک نے طاقت اور تعداد میں اضافہ کیا۔

اس کے بعد نئی دہلی نے ’ریڈ کوریڈور‘ کے نام سے مشہور علاقے میں ہزاروں فوجیوں کو تعینات کیا، اس تنازع میں سرکاری افواج پر کئی مہلک حملے بھی ہوئے ہیں، گزشتہ ماہ سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں کم از کم 9 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025