بھارت میں اقلیتوں کیخلاف نفرت انگیز تقاریر میں 74 فیصد اضافہ، مسلمان بڑا ہدف بن گئے
امریکا میں قائم تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ بھارت میں ملک کی مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والی نفرت انگیز تقاریر میں 2024 میں ’حیران کن‘ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انڈیا ہیٹ لیب (آئی ایچ ایل) نے ایک رپورٹ میں کہا کہ خطرناک اضافہ ’حکمران بی جے پی اور وسیع تر ہندو قوم پرست تحریک کے نظریاتی عزائم کے ساتھ گہرا جڑا ہوا تھا‘۔
گزشتہ سال بھارت میں انتخابات کے دوران ناقدین اور انسانی حقوق کے گروپوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی بی جے پی پر ہندو اکثریت کو متحرک کرنے کے لیے مسلمانوں کے خلاف بیان بازی کو غیر معمولی سطح تک بڑھانے کا الزام لگایا تھا۔
آئی ایچ ایل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والی نفرت انگیز تقاریر کے واقعات کی تعداد 2023 میں 668 سے بڑھ کر 2024 میں ایک ہزار 165 ہو گئی، جس میں حیرت انگیز طور پر 74.4 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق 98.5 فیصد نفرت انگیز تقاریر میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں سے دو تہائی سے زیادہ واقعات بی جے پی یا اس کی اتحادی حکومتوں کے زیر کنٹرول ریاستوں میں پیش آئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 450 سے زیادہ نفرت انگیز تقاریر بی جے پی کے رہنماؤں نے کیں، جن میں سے 63 کے لیے خود مودی ذمہ دار ہیں۔
انڈیا ہیٹ لیب، واشنگٹن میں قائم سینٹر فار دی اسٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ (سی ایس او ایچ) کا حصہ ہے، جو ایک غیر منافع بخش تھنک ٹینک ہے۔