9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس: شاہ محمود، یاسمین راشد ودیگر پی ٹی آئی رہنماؤں پر فرد جرم عائد
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی تھانہ ریس کورس، راحت بیکری اور عسکری ٹاور جلاو گھیراو کے مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں شاہ محمود قریشی، سینیٹر اعجاز چوہدری، یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید پر فرد جرم عائد کردی۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج نے جیل میں کیس کی سماعت کی، دوران سماعت ملزمان کو جیل میں قائم کردہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
ملزم کی جانب سے سینیر قانون دان برہان معظم ملک اور رانا مدثر ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جب کہ تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔
عدالت نے مقدمات کے گواہوں کو 17 مارچ کو گواہی کے لیے طلب کر لیا، ملزمان کے خلاف لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں جیل ٹرائل کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل، 9 جنوری 2025 کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی سے متعلق تھانہ شادمان کے باہر جلاؤ گھیراؤ کرنے پر شاہ محمود قریشی،یاسمین راشد اور صنم جاوید سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے کوٹ لکھپت جیل میں کیس کی سماعت کی تھی، دوران سماعت ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا، پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف تھانہ شادمان پولیس نے مقدمہ درج کررکھا ہے۔
12 دسمبر 2024 کو سماعت کے دوران تھانہ شادمان جلانے کے ایک اور مقدمے شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، سابق سینئر صوبائی وزیر میاں محمود الرشید، سینیٹر اعجاز چوہدری، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
خصوصی عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔
پس منظر
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
احتجاج کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔