• KHI: Maghrib 6:51pm Isha 8:09pm
  • LHR: Maghrib 6:27pm Isha 7:50pm
  • ISB: Maghrib 6:34pm Isha 7:59pm
  • KHI: Maghrib 6:51pm Isha 8:09pm
  • LHR: Maghrib 6:27pm Isha 7:50pm
  • ISB: Maghrib 6:34pm Isha 7:59pm

سلیمان پہاڑی سلسلے میں انتہائی نایاب ایشیائی صحرائی بلی کی موجودگی کی تصدیق

شائع March 31, 2025
افریقی وائلڈ کیٹ کی ذیلی نسل ایشیائی صحرائی بلی رہائش کے نقصان اور انسانی تجاوزات کی وجہ سے خطرے میں ہے
—فوٹو: ڈان
افریقی وائلڈ کیٹ کی ذیلی نسل ایشیائی صحرائی بلی رہائش کے نقصان اور انسانی تجاوزات کی وجہ سے خطرے میں ہے —فوٹو: ڈان

لغاری قبائل کے سربراہ محمد جمال خان لغاری نے ضلع ڈیرہ غازی خان کے سلیمان پہاڑی سلسلے میں انتہائی نایاب ایشیائی صحرائی بلی (فیلیس لیبیکا اورناٹا) کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنے ریتیلے کوٹ اور خشک ماحول میں قابل ذکر مطابقت پذیری کی وجہ سے مشہور یہ شیر پاکستان میں شاذ و نادر ہی نظر آتا ہے، نایاب ایشیائی بلی کو دیکھنے والے جمال خان لغاری نے کہا کہ اس کی آبادی انتہائی کم ہونے کی وجہ سے تحفظ پسند اسے غیر قانونی طور پر پھنسانے، شکار یا رہائش گاہ میں خلل جیسے ممکنہ خطرات سے بچانے کے لیے صحیح مقام کو نامعلوم رکھ رہے ہیں۔

وائلڈ لائف حکام اور مقامی محققین نے اس نظارے پر جوش و خروش اور تشویش دونوں کا اظہار کیا ہے، نگرانی کی کوششوں میں شامل ایک تحفظ پسند نے کہا کہ یہ پاکستان کے حیاتیاتی تنوع کے لیے ایک اہم دریافت ہے، لیکن ہمیں محتاط طریقے سے کام کرنا چاہیے۔

قبائلی سربراہ نے کہا کہ اگر شکاریوں یا جمع کرنے والوں کو اس کے مقام کے بارے میں پتہ چل جائے، تو یہ نایاب بلی ہمیشہ کے لیے غائب ہو سکتی ہے۔

افریقی وائلڈ کیٹ کی ایک ذیلی نسل ایشیائی صحرائی بلی پہلے ہی رہائش کے نقصان اور انسانی تجاوزات کی وجہ سے خطرے میں ہے، پاکستان میں اس کی موجودگی سلیمان کے پہاڑوں کی ماحولیاتی خوشحالی کو اجاگر کرتی ہے، جو بہت سے خطرے سے دوچار انواع کے لیے پناہ گاہ کے طور پر کام کرتے ہیں۔

ماہرین ماحولیات نے حکومت اور مقامی برادریوں پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں تحفظ کے اقدامات کو مضبوط بنائیں، سردار جمال خان لغاری نے اس بات پر زور دیا کہ اس نظارے سے غیر قانونی شکار کے خلاف سخت قوانین اور رہائش گاہوں کے تحفظ کی کوششوں میں تیزی آئے گی۔

فی الحال، حکام محتاط طریقے سے اس علاقے کی نگرانی کر رہے ہیں، امید ہے کہ ناپسندیدہ توجہ حاصل کیے بغیر مزید اعداد و شمار جمع کیے جائیں گے، یہ دریافت پاکستان کے متنوع لیکن نازک جنگلی حیات کے ورثے کی یاد دلاتی ہے، جس کے لیے مزید انواع کے معدوم ہونے سے پہلے فوری تحفظ کی ضرورت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 8 اپریل 2025
کارٹون : 7 اپریل 2025