سندھ کے ماہرین کو چولستان کینال کے دورے پر کام روکے جانے کے آثار ملے
وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے علاقے میں بھیجی گئی ماہرین کی ایک ٹیم کے علم میں آیا ہے کہ چولستان فلڈ فیڈر کینال کی تعمیر روکنے سے قبل ہی اس کے ایک چھوٹے حصے پر کام شروع کر دیا گیا تھا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ذرائع اور ٹیم کے ارکان نے بتایا کہ ریٹائرڈ اور خدمات انجام دینے والے سینئر آبپاشی افسران کی ٹیم نے حال ہی میں علاقے کا دورہ کرنے کے بعد وزیراعلیٰ کو ایک جائزہ رپورٹ پیش کی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایک روز قبل بھان سید آباد کے علاقے میں گفتگو کے دوران ایک ٹیم کا حوالہ دیا تھا جو انہوں نے زمینی جائزے کے لیے چولستان بھیجی تھی۔
13 سے 14 اپریل تک چولستان کا دورہ کرنے والے ماہرین آبپاشی سرکاری طور پر اعلان کردہ کسی ٹیم کا حصہ نہیں تھے، اس دورے کے مقصد کے بارے میں بات کرتے ہوئے رکن نے کہا کہ ہمیں زمین کے بارے میں اپنی رائے دینا تھی۔
سابق سیکریٹری آبپاشی اور وزیراعلیٰ سندھ کے سابق مشیر برائے آبپاشی بابر آفندی کی سربراہی میں ٹیم میں کوٹری بیراج کے سابق چیف انجینئر حاجی خان جمالی، محکمہ آبپاشی کے سابق ایڈیشنل سیکریٹری (ترقیات) اسلم انصاری، سکھر بیراج کے سابق چیف انجینئر ارشاد میمن، سندھ ایریگیشن اینڈ ڈرینیج اتھارٹی کے سابق افسر حبیب عرسانی، خالد جان بلوچ، نعیم الحداد اور دیگر بھی شامل تھے۔
بہاولپور میں رات گزارنے کے بعد ٹیم نے بہاولنگر کے شمال میں دریائے ستلج پر چولستان اور سلیمانکی ہیڈ ورکس کا دورہ کیا۔
ٹیم کو پتا چلا کہ نہر کے 4 سے 5 کلومیٹر طویل بند کی پٹی پر کام شروع کیا گیا تھا لیکن فی الحال اسے روک دیا گیا ہے۔
ٹیم کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ بند اور نہر کے کنارے کی ایک پٹی تعمیر کی گئی تھی، جو چولستان فلڈ فیڈر سے منسلک آبی گزرگاہ ماروٹ نہر کا حصہ معلوم ہوتی ہے۔
اس سے قبل مارچ میں قوم پرست سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے رہنما سید زین شاہ نے علاقے کا دورہ کیا تھا اور سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نہر پر تعمیراتی کام جاری ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں سید زین شاہ نے دعویٰ کیا کہ ماروت برانچ پر کام جاری ہے اور تعمیراتی مشینری بھی اس مقام پر موجود ہے۔
تاہم سندھ ٹیم کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں 176 کلومیٹر طویل چولستان فلڈ فیڈر کے ابتدائی مقام سلیمانکی ہیڈ ورکس میں کوئی تعمیراتی سرگرمی نظر نہیں آئی۔
ٹیم کے رکن نے کہا کہ اس معاملے پر گرما گرم بحث شروع ہونے کے بعد سے ہی زمین کے تنگ حصے پر تعمیر روک دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ تعمیراتی جگہ پر بھاری مشینری موجود تھی لیکن وہ بے کار پڑی ہوئی تھی، ماہرین نے ہیڈ ورکس کے عملے سے نہر کے بارے میں بھی سوالات کیے، لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ منصوبے کے پی سی ون سے حاصل ہونے والی نہر کی عارضی الائنمنٹ کے مشاہدات اور سیٹلائٹ تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ چولستان فلڈ فیڈر سلیمانکی ہیڈ ورکس کی موجودہ مشرقی سدقیہ نہر کے متوازی چلے گی۔
ٹیم کے رکن کے مطابق چولستان فلڈ فیڈر کی ماروٹ شاخ کے لیے ماروٹ گاؤں کے قریب 4 سے 5 کلومیٹر طویل زمین کی کھدائی کی گئی۔
ٹیم کے ایک اور رکن نے ڈان کو بتایا کہ اس مقام پر ایک کیمپ لگایا گیا تھا جہاں ایک سب انجینئر موجود تھا، اس سب انجینئر نے ہمیں بتایا کہ انہیں کام روکنے کے لیے کہا گیا ہے، ان کے بیان سے پتا چلتا ہے کہ سائٹ پر کام فی الحال روک دیا گیا ہے۔
ٹیم کے رکن کا خیال تھا کہ یہ پٹی ممکنہ طور پر فروری میں کارپوریٹ فارمنگ منصوبے گرین پاکستان انیشی ایٹو کی افتتاحی تقریب کے لیے بنائی گئی تھی، جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شرکت کی تھی۔