سپریم کورٹ کو ہمیں مناسب وقت دینا چاہئیے: الیکشن کمیشن
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے منگل کو پنجاب اور سندھ میں مقامی حکومت کے انتخابات کو ملتوی کرنے کی درخواست کو سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ سے دوبارہ رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے الیکشن کمیشن کی جامع بیان کو اس لیے قبول نہیں کیاکہ ایک آئینی درخواست جس کا نمبر 77/2010 ہے، پہلے ہی پانچ نومبر کے ایک حکم کے ذریعے نمٹائی جاچکی ہے۔
الیکشن کمیشن کے ایک سینیئر اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ الیکشن کمیشن دوبارہ عدالت عالیہ سے رجوع کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن رجسٹرار کے فیصلے کو چیلنج کرے گا یا کورٹ کے پانچ نومبر کے فیصلے کا از سر نو جائزہ لینے کی درخواست دائر کرے گا، جس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن صوبوں کی جانب سے اعلان کردہ تاریخوں پر انتخابات کا انعقاد کرائے۔ مذکورہ اہلکار نے کہا کہ الیکشن کمیشن ان دو آپشن میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کا فیصلہ دس محرم کے بعد کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں عام انتخابات میں چوبیس ہزار امیدوار تھے، اب مقامی حکومت کے انتخابات میں صرف بلوچستان میں ہی بائیس ہزار امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی حاصل کرنے اور جمع کرانے میں لاتعداد مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے ایک بڑی تعداد میں شکایات موصول ہورہی ہیں۔
مذکورہ اہلکار نے اس بات کو یاد دلایا کہ عام انتخابات کے دوران کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں دو دن کی توسیع کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ میں مقامی حکومتوں کے انتخابات میں حصہ لینے والے لوگوں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لیے صرف دو دن دیے گئے تھے، لیکن اس تاریخ میں اب بدھ (آج تیرہ نومبر) تک کا اضافہ کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ لیکن یہ توسیع ناکافی ہے۔
دیگر چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے مذکورہ اہلکار نے کہا کہ پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان (پی سی پی) دی گئی آخری تاریخ کے اندر مطلوبہ تعداد میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی سے اپنی معذوری ظاہر کرچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ نے بھی بائیس لاکھ مقناطیسی خصوصیات رکھنے والی سیاہی کے پیڈز فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کردی تھی۔ؕان کا کہنا تھا کہ سندھ میں یونین کونسلوں کی حدبندیوں کا کام تاحال جاری ہے، صوبائی حکومتیں اپیلیں سننے کے بعد مقامی علاقہ جات میں مسلسل تبدیلیاں کررہی ہیں۔
ان کی رائے تھی کہ الیکشن کمیشن سے مشاورت اور ابتدائی کام مکمل کیے بغیر صوبوں کی جانب سے اعلان کردہ تاریخوں میں انتخابات کے انعقاد سے بہت سے قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے قانون کے تحت لازمی شرائط کی تکمیل کی صورت میں ہی انتخابات منعقد کیے جاسکتے ہیں، جس میں مقامی حکومت کے قوانین کی خامیوں کو دور کرنا اور حدبندیوں کا تعین شامل ہے۔ لیکن چونکہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا اس لیے شیڈیول کا اعلان کرنا پڑا تھا۔
الیکشن کمیشن کے اہلکار نے کہا کہ سپریم کورٹ کو زمینی حقائق کو پیش نظر رکھنا اور قابل بھروسہ انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو مناسب وقت دینا چاہئیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اربوں روپے ایسے انتخابات پر برباد ہوجائیں گے جنہیں ملک میں منعقد ہونے والے تمام انتخابات میں سب سے ناقص قرار دیا جاسکتا ہے۔