مصطفیٰ کمال نے استعفٰے بھیج دیا تھا۔ متحدہ کی تصدیق
کراچی: سید مصطفٰی کمال کی کسی وضاحت کے بغیر ملک میں عدم موجودگی کے حوالے سے اتوار کو یہ بات سامنے آئی ہے کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے ہیڈکوارٹر نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی پارٹی سے سینیٹ کی سیٹ سے استعفیٰ دینے کی درخواست کی تھی۔
کراچی کے سابق ناظم،جنہیں 2011ء میں پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا کے لیے منتخب کیا گیا تھا، اس سال اگست کے وسط میں ملک چھوڑ گئے تھے۔ اس وقت سے ان کے ٹھکانے کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں تھا اور وہ ایم کیو ایم کے کچھ سینئر رہنماؤں کے ساتھ انٹرنیٹ اور ای میل کے ذریعے رابطے میں تھے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے پچھلے تین مہینوں سے الطاف حسین کے ساتھ بات نہیں کی تھی۔
ڈان کو ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے کچھ رہنماؤں کو بھیجے گئے کچھ ای میل پیغامات میں انہوں نے انہیں مطلع کیا تھا کہ وہ اپنی گھریلو زندگی سے متعلق کچھ مسائل اور اپنی غیرملکی اہلیہ کی وجہ سے ملک سے باہر چلے گئے تھے۔ اسی لیے وہ اپنی واپسی کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الطاف حسین ان کی مستقل عدم موجودگی، خاص طور پر جلد منعقد ہونے والے مقامی حکومت کے انتخابات کی وجہ سے سخت پریشان تھے۔
نومبر کے اوائل میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ایک اجلاس کے دوران انہوں نے متحدہ کے سینئر رہنما انیس قائم خانی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا، ان کے بارے میں انہیں یقین تھا کہ وہ سابق ناظم کے ساتھ رابطے میں تھے۔
مصطفٰے کمال اور انیس قائمخانی کو ایک دوسرے کے بہت قریب سمجھا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق انیس قائم خانی نے الطاف حسین کو بتایا تھا کہ وہ مصطفٰے کمال کے ساتھ رابطے میں نہیں تھے اور اگر ایسا تھا بھی تو وہ انہیں واپس آنے پر آمادہ نہیں کرسکتے۔ الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی سے کہا کہ وہ مصطفٰے کمال کو ایک ای میل بھیجیں جس میں ان سے کہا جائے وہ اپنی سینیٹ کی سیٹ سے دستربرار ہوجائیں ورنہ ان کی پارٹی کی رکنیت معطل کردی جائے گی، اس لیے کہ ان کی غیر حاضری کی وجہ سے ایم کیو ایم ایوان بالا میں بل پر ووٹنگ کے دوران اپنے ایک ووٹ سے محروم ہوسکتی ہے۔
ایم کیو ایم کے ایک سینئر رہنما نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”مصطفٰے کمال نے صرف پندرہ منٹ کے اندر اندر اپنا استعفےٰ بھیج دیا۔“
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ان کا استعفٰے سینیٹ کے سیکریٹیریٹ کو نہ بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے کہ ان کی پارٹی اس وقت اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ ضمنی انتخاب میں یہ سیٹ دوبارہ جیت سکے۔ ”سندھ اسمبلی میں ہماری اکثریت نہیں ہے، اور پیپلزپارٹی کی حمایت کے بغیر ہم یہ سیٹ نہیں جیت سکتے۔“
ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ اس اجلاس کے اگلے دن انیس قائم خانی بھی بددل ہوکر ملک چھوڑ گئے تھے۔ ”انہوں نے اپنے تمام موبائل فونز بند کردیے اور وہ ہمارے ساتھ رابطے میں نہیں ہیں۔“
ڈاکٹر فاروق ستّار سمیت انیس قائم خانی، مصطفٰے کمال اور کچھ دوسرے رہنماؤں کو اس سال مئی میں رابطہ کمیٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ بعد میں الطاف حسین نے انہیں پارٹی کے اعلٰی ترین فیصلہ سازی کے فورم کے رکن کے طور پر واپس لے لیا تھا۔
اتوار کی شام کو ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے ایک بیان جاری کرکے اس بات کی تصدیق کردی کہ مصطفٰے کمال اپنا استعفٰی بھیج چکے ہیں، لیکن پارٹی نے اب تک اسے قبول کرنے کا فیصلہ نہیں کیا۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ مصطفٰے کمال اپنے ذاتی اور گھریلو مسائل کی وجہ سے بیرون ملک چلے گئے تھے، اور روانگی سے پہلے پارٹی کی قیادت کو انہوں نے باضابطہ طور پر آگاہ کردیا تھا۔
اس بیان میں ایسی تمام خبروں کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا جس سے سینیٹر مصطفٰے کمال اور ایم کیو ایم کے درمیان اختلافات کا تاثر پیدا ہورہا ہے، اور کہا کہ انہوں نے ذاتی مسائل کی بناء پر اپنا استعفٰے پارٹی کی قیادت کو نومبر کے پہلے ہفتے میں بھیج دیا تھا۔
ایم کیو ایم کے بیان میں مصطفٰے کمال کی تعریف کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ انہوں نے کراچی کے ناظم کی حیثیت سے غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ ”ہر ایک ان کے شاندار کاموں کی تعریف کرتا ہے۔ایم کیو ایم بھی ان کی خدمات کو تسلیم کرتی ہے اور انہیں شاندار خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔“
مذکورہ بیان میں یاد دلایا گیا ہے کہ 2009ء میں سٹی ناظم کی مدت پوری ہونے کے بعد مصطفٰے کمال نے سیاسی سرگرمیوں سے رخصت کی درخواست دی تھی، اس لیے کہ وہ اپنے کاروبار کی بنیاد ڈالنے کے لیے وقت کی ضرورت تھی اور پارٹی نے انہیں رخصت کی اجازت دے دی تھی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین، رابطہ کمیٹی اور ایم کیو ایم کے تمام اراکین دعا کرتے ہیں کہ خدا ان کے ذاتی مسائل حل کرے تاکہ وہ پارٹی کی سرگرمیوں میں فعال طور پر حصہ لینے کے قابل ہوسکیں۔