نقطہ نظر

سنیما پر حملے

پشاور میں حملوں کے بعد سنیما گھروں کی غیر معینہ بندش، عسکریت پسندوں کی بڑی فتح۔

خیبر پختون خواہ کے دارالحکومت پشاور میں تھیٹر ہال کے اندر دو جاں لیوا حملوں کے بعد، مستقبل میں سنیما گھروں کی بندش قابلِ قیاس تھی۔

اگرچہ کالعدم ٹی ٹی پی باضابطہ طور پر ان حملوں میں ملوث ہونے سے انکار کرسکتی ہے تاہم زیادہ امکان ہے کہ عسکریت پسندوں کے نظریات سے متاثر

انفرادی سطح پر وہ لوگ اس حملے میں ملوث ہوسکتے ہیں جن کے نزدیک 'غیر اخلاقی' سرگرمیاں ناقابلِ معافی ہیں۔ سنیما مالکان کا کہنا ہے کہ پولیس انہیں مناسب سیکیورٹی فراہم کرنے کے قابل نہیں لہٰذا وہ سینما گھر بند کررہے ہیں۔ دوسری طرف پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت تمام تر قوت عسکریت پسندی سے نمٹنے میں مصروف ہے، ایسے میں سنیما گھروں کی حفاظت کے واسطے اضافی نفری موجود نہیں۔

اگرچہ دہشت گرد حملوں کے خوف سے سنیما کا رخ کرنے والوں کی تعداد پہلے ہی بہت کم ہوچکی لیکن غیر معینہ مدت کی بندش سے، پشاور میں سنیما گھروں کا کاروبار مکمل طور پر ختم ہوجانے کا خدشہ ہے۔

تفریحی کاروبار کے تمام ذرائع بشمول سی ڈیز شاپس اور میوزک اسٹورز، خطرے کی زد میں ہیں اور اب سنیما گھروں کی بندش، ثقافت کے خلاف جنگ کرنے والے شدت پسندوں کی بہت بڑی فتح ہے۔

اب اگر سنیما گھروں کی صنعت مکمل مکمل طور پربند ہوجاتی ہے تو پھر یہ عسکریت پسند ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے تفریح کے تمام ذرائع بند کرادیں گے۔ ریاست کا کم از کم ردِ عمل یہ ہے کہ سنیما گھر مالکان کی املاک کا تحفظ کیا جائے گا۔

اگرچہ خیبر پختون خواہ میں قانون نافذ کرنے والے ادارے بلاشبہ محاذ کے صفِ اول پر ہیں تاہم یہ رویہ تبدیل ہونا چاہیے، خاص طور پر وہ جو دہشتگردوں کے نشانے پر ہیں انہیں تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔

کہا جاتا ہے کہ خود سنیما مالکان کو بھی اپنی املاک اور فلم بینوں کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی نظام میں موجود خامیوں کو دور کر کے، بہتر بنانا چاہیے۔ یہ تو واضح ہے کہ اگر پشاور کے بند سنیما گھر جلد دوبارہ نہ کھولے گئے تو یہ پیغام جائے گا کہ صرف چند گرینیڈ پوری سنیما صنعت کو بند کراسکتے ہیں۔

آج سنیما گھر ہیں؛ کل شاپنگ سینٹرز ریستوران اور وہ عوامی مقامات بندش کے اس سلسلے کا نشانہ بنیں گے جنہیں عسکریت پسند 'غیر اخلاقی'مراکز تصور کرتے ہیں اور یہاں اس بات کی بھی کوئی ضمانت نہیں کہ شدت پسندوں کی یہ مہم کسی خاص جغرافیائی علاقے تک محدود رہے گی۔

یوں چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بٹی یہ ناکامیاں، ثقافت کے محاذ پر اعترافِ شکست مکمل کردے گی۔

انگریزی میں پڑھیں

ڈان اخبار