پاکستان

پیپلز پارٹی مذاکرات کے بارے میں حتمی فیصلے کی خواہاں

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حتمی فیصلے میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے اور نا ہی اس کے لیے کل جماعتی کانفرنس کی ضرورت نہیں۔

اسلام آباد: حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت کو طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کرنا ہوگا، کیونکہ حالیہ حملوں کے بعد شدت پسندوں سے مذاکرات کی کوئی فائدہ نہیں ہے۔

قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے اپوزیشن لیڈر خورشید احمد شاہ نے گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت کو حتمی فیصلے میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے کیونکہ عوام امن چاہیے ہیں اور وہ اس مقصد کے لیے سیاسی قیادت کو دیکھ رہے ہیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'یہ فیصلہ لینے کا وقت ہے اور حکومت کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کون سا راستہ ہے جس سے ملک محفوظ رہ سکتا ہے'۔

خورشید شاہ کی رائے تھی کہ مہمند ایجنسی میں طالبان کی جانب سے 23 ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت اور ایک آرمی میجر کی ہلاکت سے مصالحتی عمل بے فائدہ ہوگیا ہے اور اب حکومت کو چاہیے کہ وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مزید وقت ضائع نہ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس سلسلے میں فیصلہ لینے کے لیے کسی کل جماعتی کانفرنس یا قرارداد کی ضرورت نہیں ہے۔

خورشید شاہ نے وزیراعظم کو تجویز دی کہ وہ پارلیمنٹ کی نمائندہ تمام جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک حتمی فیصلہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ بم حملوں کے بعد حکومت کے مذاکرات معطل کرنے کے فیصلہ کا پیپلز پارٹی خیر مقدم کرتی ہے، لیکن ہم وزیراعظم پر زور دیتے ہیں کہ وہ عوام کو بتائیں کہ سخت فیصلہ کرنے میں کتنا وقت درکار ہوگا۔

طالبان کی جانب سے ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کو 'شریعت اور انسانیت کا قتل' قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خاص طور پر نوجوانوں میں یہ ایک عام خیال ہے کہ طالبان مذاکرات میں دلچسپی نہیں رکھتے اور وہ صرف اپنے آپ کو منظم کرنا چاہتے ہیں۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کو معلوم ہے کہ شدت پسندوں سے مذاکرات ایک لاحاصل عمل ہے، لیکن وہ حکومت کی جانب سے انہیں ایک موقع دینے کی حمایت کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ مذاکراتی کمیٹیاں ناکام ہوئی ہیں اور جب ہم نے دونوں فریقین کے اراکین کے نام سنے تھے، ہمیں اس وقت ہی اس بات کا یقین ہوگیا تھا'۔

پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کو اپوزیشن سے کسی قسم کا خوف نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ پیپلز پارٹی کی قیادت انہیں اس بات کی یقین دہانی کرواتی ہے کہ وہ جمہوریت کو پٹری سے اترنے نہیں دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ اس وقت گیس اور توانائی جیسے دیگر مسائل بھول گئے ہیں، کیونکہ وہ امن چاہتے ہیں۔

خورشید شاہ کے خیال میں موجودہ حکومت کا گزشتہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے ساتھ موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ محدود منڈیٹ ہونے کے باوجود ہمارے حکومت آرمی اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے حکام کو پارلیمنٹ کے سامنے لائی اور ایک سوات میں ایک کامیاب فوجی آپریشن کیا گیا۔

انہوں نے ٹی ٹی پی سے کہا کہ اگر وہ بات چیت کا عمل آگے بڑھانا چاہتےہیں تو وہ تمام شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کو رہا کریں جو ان کی حراست میں ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کی صلاحیتوں کے بارے میں حالیہ بیان پر بھی نقید کرتے ہوئے انہیں ایک 'نادان' سیاستدان قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بیان سے شدت پسندوں کو کارروائی کرنے میں حوصلہ آفزائی ملی۔

انہوں نے مختصرً حکومت کو فوجی کارروائی کرنے سے روکا کیا اور اس بارے میں ایک سوال کے جواب میں صرف یہ کہا کہ اس بارے میں حکومت فیصلہ لے گی۔