پاکستان

لاپتہ افراد کیس میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی کی طلبی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی ایس آئی کے سربراہ کو حکم دیا کہ اگلے ہفتے عدالت کے سامنے پیش ہوں۔

اسلام آباد: لاپتہ افراد سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روز پیر کو انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

ہائی کورٹ کے جسٹس ریاض احمد خان آئی ایس آئی کے سربراہ کو ہدایت کی کہ وہ پروین بی بی کی طرف سے دائر درخواست کے جواب کے لیے اگلے ہفتے عدالت کے سامنے پیش ہوں، جو گزشتہ مہینے لاپتہ ہونے والے محمد عارف کی اہلیہ ہیں۔

لاپتہ ہونے والے محمد عارف راولپنڈی کے علاقے اقبال ٹاؤن اور دانیال کیمپ واقع دارِارقم اسکول کی دو برانچوں کے علاوہ راولپنڈی کے علاقے صدر میں ہاتھی چوک پر واقع پرنٹنگ پریس کے بھی مالک ہیں۔

ان کی ہیلہ کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ راولپنڈی کنٹونمنٹ کے علاقے میں پشاور روڈ کے رہائشی محمد عارف، پاکستان ریلوے مزدور یونین کے جنرل سیکریٹری اشتیاق احمد عاصی، ڈاکٹر عزیر اور حفیظ رؤف کے ہمراہ ایک دوست کے انتقال پر تعزیت کرنے کے لیے خوشاب گئے تھے۔

تاہم ان چاروں افراد کو مبینہ طور پر آئی ایس آئی نے خوشاب سے اٹھا لیا، جبکہ واقعہ کے چند ہفتوں بعد اشتیاق احمد عاصی اور ڈاکٹر عزیز اپنے گھر واپس آگئے۔

دارخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ بازیاب ہونے والے دونوں افراد کے رشتے داروں نے انہیں بتایا کہ آئی ایس آئی نے مبینہ طور پر انہیں خوشاب سے اٹھایا تھا۔

رواں سال فروری میں پروین بی بی نے اپنے وکیل ظفرالاحسان جویا کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں انہوں نے وزارتِ داخلہ اور آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں فریق بنایا ہے۔

ابتدائی طور پر ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ لاپتہ شخص محمد عارف کے ٹھکانے کو تلاش کریں۔

ہائی کورٹ کے جج نے آئی ایس آئی کے سربراہ کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے سے عدالت کو آگاہ کریں۔

پیر کے روز جسٹس ریاض احمد خان نے جب اس مقدمے کی سماعت شروع کی تو وکیل راجہ خالد نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ شخص سے متعلق رپورٹ کے لیے وزارتِ داخلہ کو چھ ہفتوں کی مہلت دی جائے۔

تاہم جج نے ان کی مہلت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک شہری کی آزادی کا معاملہ ہے۔

انہوں نے آئی ایس آئی کے نمائندوں کی غیر حاضری پر نوٹس بھی لیا اور ایجنسی کے سربراہ کو اگلی سماعت میں طلب کرلیا۔

سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ خفیہ ایجنسیاں کسی بھی مشتبہ شخص کو اس کے گھر والوں کو بتائے بغیر نہیں اُٹھا سکتیں۔اس موقع پر یہ بھی کہا گیا کہ گزشتہ ہفتے لاہور ہائی کورٹ، راولپنڈی بینچ کے جسٹس اعجاز احمد نے بھی آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلیجنس ( ایم آئی) کو دیگر لاپتہ افراد کے متعلق درخواست پر ان کی بازیابی کا نوٹس جاری کیا تھا۔