دنیا

'ہندوستان کے ساتھ تمام تنازعات کی جڑ کشمیر ہے'

پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ اس مسئلہ کے حل اور امن و استحکام کے لیے ناقابلِ تنسیخ اقدامات کیے جائیں۔

نئی دہلی: جمعہ کے روز پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت پر زور دیا، جو وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ایک اچھا آغاز تھا، لیکن دہلی میں پاکستان کے سفیر نے کشمیر کے مسئلے سے نمٹنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ ان کاکہنا تھا کہ یہ ان کے باہمی تنازعات کی جڑ ہے۔

پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط نے پریس کلب آف انڈیا پر ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ امن اور خوشحالی کے فروغ کے لیے دونوں ملکوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان متنازعہ مسائل پر بات کرتے ہوئے عبدالباسط نے کہا کہ ’’ہمارے تمام باہمی مسائل چاہے وہ کم ہوں یا زیادہ، جموں و کشمیر کے تنازعے کی وجہ سے رکے ہوئے ہیں۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ اس مسئلہ کو حل کیا جائے اور امن و استحکام کے لیے ناقابلِ تنسیخ اقدامات کیے جائیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’دونوں ملکوں کے وزیراعظموں کی ملاقات ایک اچھا آغاز ثابت ہوئی ہے۔ اب اس چیز کی اہمیت ہے کہ اس کو مزید آگے بڑھایا جائے اور اس نادر موقع کو ضایع نہ ہونے دیا جائے۔‘‘

ہائی کمشنر نے کہا کہ امن اور ترقی کے لیے وزیراعظم نواز شریف کا وژن امن کے لیے آگے بڑھنے کا بہترین راستہ فراہم کرتا ہے۔ یہ دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی وسعت کا احاطہ کرتا ہے۔

عبدالباسط نے پاکستانی معیشت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنے جغرافیائی محلِ وقوع کی وجہ سے یہ ملک علاقائی سطح پر ایک معاشی حب بن جائے گا۔ معیشت کی بحالی کی علامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان منفی کی ریٹنگ سے نکل کر استحکام کی ریٹنگ کی جانب بڑھ رہا ہے۔

پاکستانی مندوب نے پاکستان فوڈ اینڈ صوفی میوزک فیسٹیول کا بھی اعلان کیا جو ہائی کمیشن اور پریس کلب آف انڈیا کے تعاون اس سال کے بعد نئی دہلی میں منعقد کیا جائے گا۔

ہندوستان کے ساتھ تعلقات میں کشمیر کی مرکزی اہمیت پر عبدالباسط کا غیرمعمولی واضح تبصرہ اس وقت سامنے آیا ہے، جب ہندوستان میں ایک ہندوستانی صحافی کی جماعت الدعوۃ کے حافظ سعید کے ساتھ ملاقات کا تنازعہ عروج پر ہے۔

کانگریس کی قیادت میں ہندوستانی سیاستدان کی جانب سے اس ملاقات کو لے کر مودی کی حکومت پر تنقید کی جارہی ہے، جس میں بظاہر کشمیر کے مسئلے کے حل پر تبادلۂ خیال کیا گیا تھا۔

ان کے مطابق جب ہندوستان کی ہر سیاسی جماعت کشمیر کو ہندوستان کا ایک اٹوٹ حصہ قرار دیتی ہے، لیکن ہر ایک اس مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل بھی کرنا چاہتا ہے۔