جنید جمشید 'چاول' کے کاروبار سے بھی وابستہ ہوگئے
کراچی: سابق گلوکار اور دور حاضر کے معروف نعت خواں جنید جمشید نے ملبوسات کے بعد عطریات کا کاروبار شروع کیا اور اب وہ چاول کی فروخت کے کاروبار سے بھی وابستہ ہوگئے ہیں۔
امریکی محکمہ زراعت کے مطابق عالمی سطح پر پاکستانی چاول کی بہترین مانگ ہونے کے باوجود پاکستان چاولوں کی پیداوار کے حوالے سے دنیا میں 13 ہویں نمبر پر ہے حالانکہ مارکیٹ میں موجود پاکستانی چاولوں کا حجم 50 فیصد تک بڑھایا جاسکتا ہے۔
چاول کی عالمی مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ کم ہونے کی اہم وجہ معیاری چاول کی عدم دستیابی ہے اور اسی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے جنید جمشید نے اس میدان میں قدم رکھا۔
جنید جمشید نے نومبر 2015 میں 'جزاء فوڈز' کے نام سے کمپنی قائم کی تھی جس نے رواں برس مارچ میں 'جزاء رائس' کے نام سے اعلیٰ میعار کے چاولوں کی نئی رینج متعارف کرائی ہے۔
قومی ادارہ برائے شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں چاول کی پیداوار کا حجم 69 لاکھ میٹرک ٹن ہے جس میں سے 40 سے 45 فیصد مقامی سطح پر استعمال ہوتا ہے جبکہ بقیہ برآمد کردیا جاتا ہے۔
پاکستان میں صوبہ پنجاب میں باسمتی اور سیلا چاول بڑی مقدار میں پیدا ہوتے ہیں جبکہ سندھ میں ایری اور شمالی علاقوں میں بھورے چاول کی پیداوار ہوتی ہے۔
جزاء فوڈز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر علی جبار کے مطابق پاکستان میں استعمال ہونے والے مجموعی چاول میں کھلے چاولوں کا حصہ 96 فیصد ہے اور محض چند کمپنیاں ہیں جو اپنے نام سے چاول ماکیٹ میں لاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چاول کا کاروبار کرنے والی بڑی کمپنیوں کی زیادہ توجہ برآمد پر ہوتی ہے کیوں کہ وہاں منافع زیادہ ہوتا ہے اور مقامی سطح پر لوگوں کو معیاری چاول فراہم کرنے والی کمپنی کا فقدان ہے یہی وجہ ہے کہ ہم نے اس کا فائدہ اٹھانے کا سوچا۔
جزاء فوڈز کے ڈائریکٹر جنید جمشید نے بتایا کہ حقیقی چیلنج اعلیٰ میعار کے چاول کو عوام تک رعایتی قیمتوں میں پہنچانا ہے۔
جنید جمشید کا کہنا ہے کہ ہمارے چاولوں کا معیار انتہائی اعلیٰ ہوگا اور ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کی گئی ہے کہ یہ عوام کی قوت خرید میں بھی ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں چاول کا کاروبار شروع کرنے کا خیال انہیں ہندوستانی برانڈ 'تلدا' سے آیا جو عالمی مارکیٹ میں ایک بڑے برانڈ کی حیثیت رکھتا ہے اور معیار میں اعلیٰ ہونے کے باوجود عوام کی قوت خرید میں ہے۔