کھیل

1996 میں میچ فکسنگ عروج پر تھی: شعیب اختر

سابق فاسٹ باؤلر نے کہا کہ انھوں نے محمد عامر کو 2010 میں خبردار کیا تھا کہ وہ بکیز سے دور رہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر کا کہنا ہے کہ 1996 میں میچ فکسنگ اپنے عروج پر تھی۔

خبررساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق شعیب اخترنے ایک ٹی وی شو میں کہا کہ انھوں نے 2010 میں محمد عامر کو خبردار کیا تھا کہ وہ بکیز سے دور رہیں جو میچ فکسنگ میں دھکیل سکتے ہیں۔

سابق تیز ترین باؤلر نے دعویٰ کیا کہ 1996 میں میچ فکسنگ اپنے عروج پر تھی لیکن وہ ہمیشہ فکسرز سے دور رہے اور دوسروں کو بھی خبردار کرتے رہے کہ وہ خلوص اور دیانت داری کے ساتھ کھیلتے رہیں۔

جاوید میانداد کی جانب سے شاہد آفریدی پر فکسنگ کے الزامات اور الفاظ کی جنگ کے بعد معاملات حل ہونے پر شعیب اختر کا کہنا تھا کہ انھوں نے مداخلت کرتے ہوئے میانداد سے کہا تھا کہ وہ معاملے کو بات چیت سے حل کریں۔

مزید پڑھیں: آفریدی نے پاکستان کے میچز بیچے:جاوید میانداد

شعیب نے کہا کہ انھوں نے آفریدی کو سابق کھلاڑی کو قانونی نوٹس بھیجنے سے احتراز کرنے کی نصیحت کی تھی کیونکہ پنڈورا بکس کھولنا مفاد میں نہیں۔

واضح رہے شاہد آفریدی نے ایک صحافی کے سوال پر کہا تھا کہ جاوید میانداد کا ہمیشہ سے پیسوں کا مسئلہ رہا ہے اور اب بھی ہے جس پر میانداد نے ردعمل میں کہا تھا کہ شاہد نے پاکستان کے میچز بیچے ہیں اور میں ثبوت دے سکتا ہوں۔

تاہم گزشتہ ہفتے دونوں کھلاڑیوں کے درمیان ملاقات ہوئی اور مل بیٹھ کر معاملے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے بیانات واپس لے لیے تھے جبکہ آفریدی نے اپنے بیان پر میانداد سے معافی مانگی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: میانداد نے آفریدی کے خلاف اپنا بیان واپس لےلیا

سابق فاسٹ باؤلر نے پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان جاری ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بلے بازوں کی کارکردگی ٹھیک نہیں تھی۔

پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلی اننگز میں اظہرعلی کے آؤٹ ہوئے بغیر302 رنز کی بدولت تین وکٹوں پر 579 رنز بنائے تھے جبکہ دوسری اننگز میں صرف 123 رنز پر پوری ٹیم آؤٹ ہوئی تھی اور ویسٹ انڈیز کے لیگ اسپنربشو نے اپنے کیریئر کی بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے 8 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

شعیب اختر نے گلابی گیند پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ کے حکام کو ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ رکھنے سے پہلے مقامی موسم اور پچ کی کنڈیشن سمیت مختلف پہلووں کا جائزہ لینا چاہیے۔