پاکستان

لندن: سابق سفیر حسین حقانی کی الطاف حسین سے ملاقات

پیپلز پارٹی سے نکالے گئے رہنما کے ہمراہ وفد کے دیگر ارکان بھی تھے، ایم کیو ایم کے بانی نے تفصیل سے اپنا موقف پیش کیا۔

لندن : امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے ایک وفد کے ہمراہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین سے ملاقات کی۔

ایم کیو ایم کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق لندن کے دورے پر آئے ہوئے پاکستان اور بیرون ملک مقیم صحافیوں، قلم کاروں اور اینکرز کے ایک وفد سے الطاف حسین نے ایم کیو ایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ میں تفصیلی ملاقات کی۔

متحدہ قومی موومنٹ کے مطابق ملاقات کرنے والوں میں امریکا میں پاکستان کے سابق سفیرحسین حقانی، ڈیلی ٹائمز کے ایڈیٹر راشد رحمٰن، ریڈیو پاکستان کے سابق ایم ڈی اور ٹی وی اینکر مرتضیٰ سولنگی، نجی ٹی وی کے نمائندے خالد حمید فاروقی، کالم نگار محمد تقی، ٹیگ ٹی وی کے سی ای او طاہر اسلم گورا اور دیگر شامل تھے۔

پاکستان کے مجموعی حالات، جغرافیائی صورتحال اور ایم کیو ایم کے سیاسی مستقبل پر وفد کے سوالات کے الطاف حسین نے تفصیلی جوابات میں اپنامؤقف پیش کیا۔

الطاف حسین نے ملک میں 20 صوبوں کے قیام کی تجویز کو دہرایا، انہوں نے 21 دسمبر 1991 کو لندن سے وطن واپسی پر خود پر خود کش حملہ ہونے کا بھی دعویٰ کیا، متحدہ قومی موومنٹ کے بانی نے کراچی میں آپریشن بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین سے پاکستان میں ان کی جماعت اعلان لاتعقلی کر چکی ہے جبکہ دوسری جانب اپریل 2008 سے نومبر 2011 تک امریکا میں پاکستان کے سفیر رہنے والے حسین حقانی کو بھی ان کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نکال چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پیپلز پارٹی کا حسین حقانی سے لاتعلقی کا اعلان

یاد رہے کہ 2012 میں سامنے آنے والے میموگیٹ اسکینڈل میں حسین حقانی پر الزام تھا کہ انہوں نے 2011 میں ایک مراسلہ لکھ کر امریکی جنرل مائیک ملن کو پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کی دعوت دی تھی، جس کے جواب میں پاکستان نے امریکا کو مزید تعاون کے ساتھ ساتھ جوہری پروگرام محدود کرنے کی پیشکش شامل تھی.

تاہم حسین حقانی اس الزام کی سختی سے تردید کرتے رہے ہیں, 12 جولائی 2012 کے بعد سے میموگیٹ اسکینڈل کے حوالے سے مقدمے کی سماعت بھی نہیں ہوئی۔

مزید پڑھیں : حسین حقانی کو پاسپورٹ مل گیا

الطاف حسین سے ان کی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے اس وقت اعلان لاتعلقی کیا جب انہوں نے 21 اگست کو کراچی پریس کلب پر ایم کیو ایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں کارکنوں سے خطاب میں پاکستان مخالف نعرے لگائے جبکہ اسی روز امریکا میں کارکنوں سے خطاب میں پاک فوج سے خود لڑنے کا بھی اعلان کیا، الطاف حسین کے ان اعلانات کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے پریس کانفرنس کی، اور پارٹی کے معاملات پاکستان سے چلانے کا اعلان کرتے ہوئے اپنی جماعت کو الطاف حسین سے الگ قرار دیا۔

الطاف حسین کے زیر سایہ ایم کیو ایم (لندن) کی جانب سے بھی پاکستان میں رابطہ کمیٹی کا اعلان کیا گیا، جس میں پیپلز پارٹی سے ایم کیو ایم کا حصہ بننے والے پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف، اسحاق ایڈووکیٹ (ساتھی اسحاق) ، تحریک انصاف چھوڑ کر آنے والے امجد اللہ خان کے علاوہ کنور خالد یونس اور دیگر کو شامل کیا گیا، یہ رہنما جب کراچی میں اپنی دوسری پریس کانفرنس کرنے پریس کلب آئے تو سیکیورٹی اہلکاروں نے پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف سمیت کئی رہنماوں کو حراست میں لیا، جن کو بعد ازاں 30 روز کے لیے نظر بند کر دیا گیا۔