پاکستان

ممکنہ گرفتاری سے قبل حافظ سعید کی لاہور ہائی کورٹ میں درخواست

جماعۃ الدعوہ کے سربراہ نے اقوام متحدہ کے وفد کے دورہ پاکستان کے دوران اپنی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر درخواست دائر کردی۔

لاہور: جماعۃ الدعوہ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے مبینہ طور پر امریکا اور بھارت کی ایما پر اپنی ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

گزشتہ روز کو اے کے ڈوگر کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ اقوام متحدہ کا وفد جمعہ 26 جنوری کو پاکستان آ رہا ہے اور وفد کے پاکستان میں قیام کے دوران حکومت ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

مزید پڑھیں: حافظ سعید پر عائد پابندیاں: اقوام متحدہ کی ٹیم جائزہ لینے پاکستان پہنچے گی

حافظ سعید کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار جماعۃ الدعوہ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے بانی اور سربراہ ہیں اور وہ ملک بھر میں 142 اسکولوں اور تین یونیورسٹیز کے ساتھ ساتھ ایک عرصے سے عوامی فلاح و بہبود کے کام بھی انجام دے رہے ہیں۔

وکیل اے کے ڈوگر نے موقف اختیار کیا کہ حکومت پنجاب نے پبلک آرڈر آرڈیننس کے قیام کے تحت درخواست گزار کو 90 دن کے لیے حراست میں لیا تھا لیکن ہائی کورٹ کے ججز پر مشتمل نظرثانی بورڈ نے نظربندی کی مناسب وجوہات کی فراہمی میں ناکامی پر حافظ سعید کی نظربندی میں توسیع کی حکومتی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

وکیل نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے امریکا اور بھارتی حکومت کے ایما پر درخواست گزار کے خلاف کارروائی کی جن کا خودساختہ طور پر یہ ماننا ہے کہ حافظ سعید کسی نہ کسی طرح ممبئی حملوں میں ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حافظ سعید کے خلاف مکمل کارروائی کیلئے امریکا،بھارت کا پاکستان پر زور

حافظ سعید کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ وفاقی حکومت کو ایسے اقدامات سے روکے جن کی قانون میں اجازت نہیں اور آئین کے آرٹیکل 9 کے تحت درخواست گزار کے بنیادی حقوق کا احترام کرنے کی ہدایت کرے۔

وکیل نے عدالت سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ حکومت کو ہدایات جاری کریں کہ اقوام متحدہ کے وفد کی موجودگی میں درخواست گزار کے خلاف گرفتاری سمیت کسی بھی قسم کے اقدامات نہ کیے جائیں۔