کھیل

زندہ دلانِ لاہور نے پی ایس ایل کے دوسرے پلے آف کو یادگار بنا دیا

زندہ دلان لاہور نے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں زلمی اور گلیڈی ایٹرز کے درمیان میچ کو بھرپور جوش و جذبے سے کامیاب بنا دیا۔

لاہور: پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کا دوسرا پلے آف سنسنی خیز مقابلے کے بعد پشاور زلمی کے نام رہا اور زندہ دلان لاہور نے اپنے بھرپور جوش و جذبے سے اس میچ کو کامیاب بنا دیا۔

لاہور میں گزشتہ سال کی فائنلسٹ ٹیموں گلیڈی ایٹرز اور زلمی کے درمیان کھیلے گئے ایونٹ کے دوسرے پلے آف کے لیے آنے والے شائقین کرکٹ بھرپور تیاری کے ساتھ اسٹیڈیم آئے۔

قذافی اسٹیڈیم آنے والے شائقین نے اپنے شہروں کو سبز رنگ سے پینٹ کیا ہوا ہے— فوٹو: اے پی پی

اسٹیڈیم آنے والے متعدد تماشائیوں نے اپنے اپنے چہرے رنگے ہوئے تھے جبکہ ہاتھوں میں جھنڈیاں اور پلے کارڈز بھی پکڑے ہوئے تھے جس میں پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کے مطالبات درج کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں کرکٹ کی بحالی کے لیے بھرپور کوششیں کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا گیا تھا۔

پاکستانی شائقین کرکٹ ملک میں کرکٹ کی بحالی پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں— فوٹو: اے پی پی

اس موقع پر شہر میں بہترین اور سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے جبکہ ٹریفک پولیس کا شائقین کرکٹ سے رویہ بھی قابل تحسین تھا جنہوں نے تماشائیوں کو پھولوں کے تحفے پیش کیے۔

اسٹیڈیم کے باہر ایک سیکیورٹی اہلکار چوکس کھڑا ہے، میچ کیلئے انتہائی سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے— فوٹو: اے پی پی

قذافی اسٹیڈیم میں پی ایس ایل تھری کے الیمنیٹر ون کیلیے سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے جہاں دو ہیلی کاپٹر فضائی نگرانی کرتے رہے، شائقین کے اسٹیڈیم میں داخلے کیلئے 12 انٹری پوائنٹس میں سے انہیں سخت چیکنگ کے بعد اندر جانے دیا گیا۔

شائقین کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے ذاتی گاڑیوں میں آنے والے شائقین کے لیے لبرٹی اور یونیورسٹی گراؤنڈ سمیت 4 مختلف پارکنگ ایریاز بنائے گئے تھے جہاں سے فری شٹل سروس کے ذریعے انہیں گراؤنڈ میں لایا گیا۔

تماشائیوں کو مکمل جامع تلاشی کے بعد اسٹیڈیم تک رسائی دی گئی— فوٹو: اے پی پی

شائقین کی سب سے پہلے پارکنگ کے بعد تلاشی لی جاتی جس کے بعد اگلے پوائنٹ پر میٹل ڈیٹیکٹر کے ذریعے چیک کرنے کے بعد واک تھرو گیٹ سے گزارا جاتا اور چھوٹی بس میں نشتر پارک کے قریب اتارے جانے کے بعد ایک بار پھر میٹل ڈیٹیکٹر سے چیک کر کے واک تھرو گیٹ سے گزارا گیا۔

بڑی بس میں سوار ہونے والے متعقلہ گیٹ پر اتارے جاتے جہاں ایک بار پھر تلاشی اور سامان چیک کرنے کے بعد اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت مل جاتی۔

میچ کیلئے خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے بھی اسٹیڈیم کا رخ کیا— فوٹو: اے پی پی

سخت سکیورٹی حصار میں شائقین خوشدلی سے سٹیڈیم کا رخ کرتے رہے جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی جن کو ترجیحی بنیادوں پر ہر چیک پوائنٹ سے گزارا جاتا۔

اسٹیڈیم کے اندر بھی رنگوں کی بہار تھی اور شہر کے مختلف حصوں میں وقفے وقفے سے ہونے والی بارش کے باوجود شائقین کے جوش و خروش میں کمی واقع نہیں ہوئی اور کرکٹ کے دلدادہ تماشائی موسم خراب نہ ہونے کی دعائیں بھی کرتے نظر آئے ۔

اسٹیڈیم آنے والے تماشائیوں نے بڑا سبز ہلالی پرچم تھاما ہوا ہے— فوٹو: اے پی پی

اسٹیڈیم کے اردگرد 3 کلومیٹر کی حدود میں تعلیمی ادارے صبح 11 بجے ہی بند کر دیے گئے تھے جبکہ میٹرو بس کے چند اسٹیشنز بھی بند تھے۔

قذافی اسٹیڈیم سے مال روڈ کے نجی ہوٹل تک دفعہ 144 نافذ تھی اور سیکیورٹی کے حوالے سے قذافی اسٹیڈیم میں مانیٹرنگ سیل بھی قائم کیا گیا، جبکہ اسٹیڈیم کے اطراف اور ہوٹل سے آنے والی سڑک پر جگہ جگہ غیرملکی کھلاڑیوں کے لیے خیرمقدمی بینرز آویزاں کیے گئے تھے۔